سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن ( سی بی ائی) کے ڈائرکٹر الوک ورما اور ان کے نائب راکیش آستھانہ کو منگل کے روز تمام خدمات سے برطرف کردیاگیا ہے ‘ دونوں کے درمیان کافی وقت سے کشیدگی چل رہی تھی
نئی دہلی۔سی بی ائی کے سابق افسران نے حکومت کی جانب سے ایجنسی نے ڈائرکٹر او ران کے نائب کوہٹائے جانے پر اپنی تیکھا ردعمل پیش کیا ہے
۔مسٹر تریناتھ مشرا جنھوں نے 1990کے دہے میں ایجنسی کی باگ ڈور سنبھالی تھی نے کہاکہ ’’ کیس کی نوعیت او رحقیقت سے میں واقف نہیں ہو‘مگر ایجنسی کا وقار داؤ پر آگیاہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ اس طرح کی کاروائی( سربراہ کو ہٹانااور ان کے نائب کو عہدہ چھوڑنے کے لئے مجبورکرنا) سابق میں کبھی نہیں کیاگیا ہے‘‘۔ ادارے تشویش ناک حالات سے گذر رہا ہے۔
ایک دوسرے سی بی ائی ڈائرکٹر نے بھی اس انداز میں بات کہی۔ سابق سی بی ائی ڈائرکٹر وجئے شنکر نے کہاکہ سی بی ائی کے ’’ اب تک دہلی اسپیشل پولیس تنصیبات ایکٹ کے تحت عوامی مفاد میں حکومت کی مرضی سے تقرر کئے جاتے تھے ‘‘۔دیگر کئی سی بی ائی کے سینئر افسران نے سوال کھڑا کیاہے کہ حکومت کیوں نے اس معاملے کو چھوڑ دیتی ۔
سی بی ائی ڈائرکٹر الوک ورما او ران کے نائب راکیش آستھانہ کے درمیان کشیدگی چل رہی تھی۔نام ظاہر کرنے کی شرط پر سی بی ائی کے ایک اڈیشنل ڈائرکٹر نے کہاکہ ’’ سی بی ائی ہمارے ملک کی مرکزی بدعنوانی سے پاک ایجنسی ہے۔
مگر اب حقائق جاننے کے بعد حکومت پہلے سے ہی معاملے کو مزید الجھن کا شکار بنادیاہے‘‘۔ دیگر نے معاملے کے زد میںآنے والے جونیر افیسر کے متعلق اپنی تشویش ظاہر کی ۔
سابق سی بی ائی چیف اے پی سنگھ نے کہاکہ ’’جونیر افیسرس نے کوئی فیصلہ نہیں کیا کہ اور کیاتحقیق کی جارہی ہیں انہیں نہیں پتہ۔ وہ صرف احکامات کی تعمیل کررہے ہیں‘‘