جمعرات کے فیصلے کو ’ مایوس ‘ قراردیتے ہوئے الوک ورما نے کہاکہ ’’ ایک شخص جس کو ان سے بغض تھا اس کے بے بنیاد اور من گھڑت اور جھوٹے الزامات‘‘ کو بنیاد بناکر کمیٹی کے احکامات کے حوالے سے تب ان کا تبادلہ کیاگیاتھا۔
نئی دہلی۔وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت انتخاب کمیٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے محض چوبیس گھنٹوں کے اندر سی بی ائی میں چل رہی ہنگامہ آرائی میں ہنگامہ خیز تبدیلی لاتے ہوئے جمعرات کے روز الوک ورما کو سی بی ائی چیف کے عہدے سے ہٹادیا۔
اس فیصلے کے بعد ورما نے اپنی بے دخلی کے فیصلے پر خاموشی توڑتے ہوئے کہاکہ ’جھوٹے الزامات‘ کے تحت یہ فیصلہ لیاگیاہے۔
رات دیر گئے جمعرات کے روز جاری کردہ بیان میں ورما نے سی بی ائی کی’’ خود مختاری‘‘ کے متعلق بات کی ہے۔ ورما نے کہاکہ ’’یہ( سی بی ائی) ضروری ہے کہ داخلی دباؤ کے بغیر کام کرے۔جب کبھی اس کو توڑنے کی کوشش کی گئی میں نے ادارے کی سالمیت کو ثابت رکھنے کی کوشش کرتا رہا۔
ٹھیک اسی کے 23اکٹوبر2018کے روز سی وی سی او رمرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں بھی دیکھا جاسکتا ہے‘ جس میں بناء دائرکار الگ تھلگ کردیاگیاتھا‘‘۔
جمعرات کے فیصلے کو ’ مایوس ‘ قراردیتے ہوئے الوک ورما نے کہاکہ ’’ ایک شخص جس کو ان سے بغض تھا اس کے بے بنیاد اور من گھڑت اور جھوٹے الزامات‘‘ کو بنیاد بناکر کمیٹی کے احکامات کے حوالے سے تب ان کا تبادلہ کیاگیاتھا۔
اعلی سطحی اجلاس کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر ملکاارجن کھڑگے نے کہاکہ ورما کی معیاد میں77دنوں کی توسیع دینا چاہئے‘ مذکورہ اکثریت کی رائے کچھ اورتھی۔
ورما جو 1979بیاچ اور ا ے جی ایم یو ٹی کیڈر کے ائی پی ایس افیسر تھے کو 2-1کے فیصلے کے بعد پوسٹ سے ہٹادیاگیا کیونکہ جسٹس سیکری نے نریندر مودی حکومت کی طرف فیصلہ لیا۔وزیراعظم نریندر مودی اور جسٹس سیکری نے سی بی ائی ڈائرکٹر الو ک ورما کو ہٹانے کے لئے ووٹ کیاتو کھڑگے نے ان کی معیاد میں توسیع کے حق میں اپنا ووٹ دیا۔
سی وی سی رپورٹ کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کا فیصلہ لیاگیا جس میں ورما کے خلاف متنازع گوشت کے کاروباری معین قریشی کیس میں تحقیقاتی عہدیداروں پر دباؤ بنانے کے شواہد ملے ہیں۔
ورما کے خلاف اس بات کے بھی شواہد ملے ہیں کہ انہوں نے کانپور سے تعلق رکھنے والے ارب پرپتی گوشت کے کاروباری قریشی کو راحت دینے کے لئے دو کروڑ روپئے کی رشوت بھی لی ہے‘معین قریشی کے خلا ف بدعنوانی ‘ مالی تغلب کاری ‘ ٹیکس چورے کے متعلق واقعات میں تحقیقات چل رہی ہے۔
پیش ائی تبدیلی کے متعلق جانکاری رکھنے والے ذرائع کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ ’’ مذکورہ سی وی وی نے کہاکہ الوک ورما کی اس کیس میں مداخلت شک کے دائرے میں ہے اور یہ ان کے خلاف ایک کیس بنتا ہے‘‘۔
اس سی وی سی رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیاگیا ہے کہ سی بی ائی کی ٹیم جو اس کیس کو دیکھ رہی ہے کہ چاہتی ہے کہ حیدرآبادی نژاد تاجر ستیش بابو ثنا جو ایک ملز م بنائے مگر ورما نے خصوصی ڈائرکٹر راکیش آستھانہ کو کلیرنس نہیں دیا جو تحقیقات کی نگرانی کررہے تھے۔
اکٹوبر23کے روز آستھانہ کو ورما کے ساتھ زبردستی چھٹی پر بھیج دیاگیاتھا۔