سی بی ائی چیف الوک ورما کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے والے شب کا پس منظر

ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ سی بی ائی چیف الوک ورما کو ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے سے تقریبا پانچ گھنٹے تک سنٹرل وینجلس کمشنر کے وی چودھری ‘ اور ان کے دو ماتحت وینجلس کمشنران شرد کمر اور ٹی ایم بھاسن اردگرد گھومتے رہے۔

نئی دہلی۔ سی بی ائی ڈائرکٹر کو ہٹانے قبل سے اکٹوبر23اور 24کی وسط رات میں بڑا ڈرامہ پیش آیا‘ جس میں وزیراعظم کے دفتر اور محکمہ ذاتی تربیت کے کمیشن کی جانب سے احکامات ملنے تک ایک گھنٹے سے زائد سنٹر ل وینجلس کمیشن ( سی وی سی) کے سینئر عہدیدارکے درمیان بات چیت کا سلسلہ جارہا ہے‘

سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے ایک جوائنٹ ڈائرکٹر کو احکامات کی اجرائی کا انتظار کرنے کی ہدایت دی گئی‘ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس توقف کے دوران کوئی واقعہ پیش نہ آنے اور معاملے کو منظر عام پر آنے سے روکنے کے لئے گہرے طور پر بات کو راز میں رکھا گیا۔

ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ سی بی ائی چیف الوک ورما کو ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے سے تقریبا پانچ گھنٹے تک سنٹرل وینجلس کمشنر کے وی چودھری ‘ اور ان کے دو ماتحت وینجلس کمشنران شرد کمر اور ٹی ایم بھاسن اردگرد گھومتے رہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر افیسر نے بتایا کہ ’’ مذکورہ سی وی سی اور دو وینجلس کمشنران احکامات پر قانونی داؤ پیچ کی مار پڑ سکتی ہے اور یہ ممکن بھی ہے۔ آستھانہ کی شکایت پر سی بی ائی نے جب ورما کی نگرانی میں عدم تعاون کے متعلق ہر ایک واقعہ پر جانکاری حاصل کی ‘‘۔

ان کا حوالہ سی بی ائی خصوصی ڈائرکٹر راکیش استھانہ کی داخل کردہ شکایت تھی جس میں انہوں نے کابینی سکریٹری کے ساتھ بدعنوانی کا الزام اور ورما کی اس کیس میں مداخلت کا ذکر کیاتھا۔ مذکورہ شکایت سی وی سی کو دی گئی ہے اور اس پر ادارے نے تحقیقات شروع کی۔

آستھانہ کا لیٹر خود کے لئے سی بی ائی نے خصوصی ڈائرکٹر کے خلاف ایف ائی آر کی وجہہ بنا اور ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ تصادم کی وجہہ بھی بنا ۔

آستھانہ کو ان کی تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیاگیا۔افیسر نے کہاکہ ’’ چودھری منگل کے روز ڈنمارک کے لئے روانہ ہونے والے تھے تاکہ کانفرنس میں شرکت کریں مگر مذکورہ احکامات کی وجہہ سے انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا‘‘۔

درایں اثناء انہیں پرسنل سکریٹری کے یہاں سے ایک پیغام ملا او رکہاگیا کہ دفتر واپس لوٹیں اور احکامات کا انتظار کریں۔ مذکورہ سی وی سی اور کمشنران کو بالآخر پیغام ملا اور وہ رات 1بجے کے قریب گھر واپس لوٹے۔

احکامات فوری طور پر نارتھ بلاک روانہ کئے گئے جہاں پر سکریٹری پرسنل سی چندرا مولی انتظار کررہے تھے۔ نصب رات میں پیش ائے واقعہ سے واقف ہوم منسٹر ی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ یہاں تک چندرا مولی بھی سی وی سی کے احکامات کا انتظار کررہے تھے‘ ایجنسی کے سب سے سینئر افیسر ایم ناگیشوار راؤ تقریبا11بجے رات ہیڈکوارٹر پہنچے ‘ اس کے فوری بعد گارڈس سے کہا گیا کہ کسی کوبھی اندر آنے کی اجازت نہ دے جائے۔

معاملے سے واقف سی بی ائی ایک افیسر نے کہاکہ ’’کرناٹک میں جس طرح کے حالات پیدا ہوئے تھے جب گورنر نے بی جے پی کے بی ایس یدارپا کو حکومت بنانے کی پیشکش پر کانگریس سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور نصب رات میں سی جے ائی نے سنوائی کے احکامات جاری کردئے تھے ‘ ایسے حالات پیدا ہونے سے روکنے کے لئے ناگیشوار راؤ کو روانہ کیاگیاتھا۔

شبہ تھا کہ اگر ورما کو ہٹایاجائے گاتو وہ اسی رات حکومت کے احکامات کے خلاف سی جے ائی سے رجوع ہونگے۔ اسی وجہہ سے راؤ سی بی ائی ہیڈکوارٹر میں بطور کارگذار ڈائرکٹر اپنے تقرر کے لئے ڈھیرہ ڈالے ہوئے تھے۔

جیسے ہی چندرا مولی کو احکامات مل گئے ‘ وہ پی ایم اودفتر کی طرف دوڑے تاکہ تقرر کرنے والے کمیٹی کی انہیں عبوری ڈائرکٹر کے طور پر منظوری مل سکے۔رات 2:30بجے کے قریب ورما اور آستھانہ ڈائرکٹر اور اسپیشل ڈائرکٹر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے احکامات ان کے گھر پر پہنچایاگئے۔