عاپ رکن اسمبلی نے کہاکہ پولیس والوں کے ساتھ مارپیٹ پر تیواری کو جیل ہونے چاہئے۔
نئی دہلی۔منوج تیواری کو دھکہ دینے کے معاملے پر امانت اللہ خان نے کہاکہ اگر وہ اس وقت سختی سے نہیں روکتے تو کچھ بھی ہوسکتا تھا۔وہ لوگ چیف منسٹر پر حملہ کرنے کے منصوبے کے ساتھ ائے تھے۔ پولیس بھی انہیں روک نہیں رہی تھی۔
امانت اللہ خان نے کہاکہ ’ چیف منسٹر کی حفاظت کے لئے انہیں او ردوسرے اراکین اسمبلی کو آگے آنا پڑا‘۔انہوں نے کہاکہ منوج تیواری کو کسی نے مدعو نہیں کیاتھا پھر بھی وہ زبردستی آگئے۔
اگر تیواری کو یہ کہنا ہی تھی کہ وہ صرف سی ایم کو بکے دے کر ان کا استقبال کرنا چاہتے تھے تو ان کے حمایت گڑبڑ کیوں مچارہے تھے۔ توڑ پھوڑ کیوں کی اورنعرے بازی کیوں کررہے تھے۔ پارٹی کارکنوں اور پولیس کے ساتھ مارپیٹ کیوں کی گئی۔ چیف منسٹر کو کالی جھنڈیاں کیوں دیکھائی گئیں۔
انہیں سنگنیچر برج کی شروع ہونے کی خوشی میں شامل ہی ہونا تھا تو پھر اتنا تشدد کھڑا کرنے کی کیاضرورت تھی۔امانت نے کہاکہ ’’ میں نے تیواری کو دھکہ نہیں دیا‘ بلکہ انہیں پیچھے جانے کے لئے کہا۔ جب وہ نہیں مانے تو مجھے انہیں پیچھے ہٹانے کے لئے تھوڑا دھکہ دینا پڑا۔
انہو ں نے کہاکہ اس واقعہ کو بی جے پی کے لوگ اپنے طریقے سے پیش کررہے ہیں۔ امانت اللہ نے کہاکہ اگر ایک دھکہ سے بی جے پی والے اس قدر بھڑکے ہوئے ہیں کہ ان کی ضمانت منسوخ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں تو ڈی سی پی اور پولیس والوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے والے تیواری کو جیل میں ڈال دینا چاہئے۔
انہو ں نے یہ بھی کہاکہ آخر تیواری بار بار اوکھلا میں ہی سیلنگ کرنے کی بات کیوں کہتے ہیں۔ اس پر تیواری کو اپنے موقف کی وضاحت کرنے ہوگی۔