نئی دہلی : لودھی روڈ کے پاس سی جی او کمپلکس میں واقع لال مسجد کے سلسلہ میں دہلی اقلیتی کمیشن نے سنٹرل ریزرو پولیس فورس کو نوٹس دے رکھا ہے کہ اس نے کس بنیاد پر مذکورہ مسجد او رمزار سے ملحق بڑے رقبہ پر قبضہ کیا او ر۲۶؍ فروری ۲۰۱۸ء کو مذکورہ زمین پر قبضہ کرتے ہوئے مسجد او رمزار کو نقصان پہنچایا ۔
سی آر پی ایف نے جواب دیا ہے کہ مذکورہ زمین اس نے حکومت سے قانونی طور پر حاصل کی ہے اورہائی کورٹ کی اجازت کے بعد ہی اس پر قبضہ کیا ہے ۔سی آر پی ایف نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق لال مسجد او رمزار کو نقصان نہیں پہنچایا ہے ۔
صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بذات خود موقع کا معائنہ ۲۸؍ فروری اور دوبارہ ۲۱؍ مئی کو کیا ۔پہلے معائنہ میں پایا گیا ہیکہ مسجد کی بجلی اور پانی کی سپلائی کٹی ہوئی ہے اور وضو خانہ ٹوٹا ہوا ہے ۔لیکن دوسرے جائزہ میں پایا گیا ہے کہ مسجد کے پاس مزار سے ملحق ایک کمرہ میں مسجد کی بجلی بحال ہوگئی ہے ۔نیز سی آر پی ایف کی پانی سپلائی سے مسجد کی سپلائی کو جوڑدیاگیا ہے اوروضو خانے کی بھی مرمت ہوگئی ہے ۔
اسی دوران دہلی اقلیتی کمیشن نے سی آر پی ایف کی ہدایات جاری کی ہے کہ مسجد کو خود اپنی بجلی سپلائی لینے دیا جائے ۔مسجد کو بلا انقطاع پانی فراہم کیا جائے ۔مسجد کو جانے والے والے راستے کو ہرگز بند کرنے کی کوشش نہ کریں ۔اور اگر اسکے برعکس ہوا تو ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی مانی جائے گی ۔دہلی اقلیتی کمیشن نے سی آر پی ایف کوہدایت دی ہے کہ اس حکم کے ملنے کے دو ہفتہ کے اندر تعمیل کی رپورٹ دی جائے ۔