پرتاب گڑھ: جمعیت العلماء ہند اترپردیش ( محمودمدنی) کے صوبائی سکریٹری مولانا شبیر احمد مظاہری نے کہاکہ یوپی اسمبلی الیکشن میں سکیولر ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی کو مزید فائدہ حاصل ہوا ہے جو سکیولرزم کے دامن پر بدنما داغ ہے ۔
انہوں نے نیوز ایجسنی یواین ائی سے بات کرتے ہوئے یہ تاثرات ظاہر کئے۔ مولانا مظاہری نے کہاکہ اترپردیش میں شکت کاسبب سکیولر پارٹیوں کی آپس میں رسہ کشی وبکھراؤ ے جس سے ملک کے سکیولر ڈھانچہ کو مزید خسارہ ہوا ہے ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کے دوران لوگوں کو منقسم کرنے والی وزیراعظم کی تقریر قبرستا اور شمشا گھاٹ ’ ہولی او ردیوالی جیسے نازک او رحساس الفاظ کے استعمال سے اکثریتی طبقے کے پسماندہ اور دلت برداری کے ووٹوں پر اثر ہوا ہے اور سکیولر ووٹ منقسم ہوکر رہ گئے اس سے بی جے پی فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی۔یہ سکیولر پارٹیوں کے لئے ایک اہم سبق ہے ۔
خصوصی طور سے مسلم ووٹوں کے منقسم ہونے سے مسلم اکثریتی حلقوں میں بھی بی جے پی کی کامیابی تعجب کی بات ہے۔ہماری قیادت او ریاست کا دم بھرنے والوں کی لاپرواہی ‘ عد م توجہہ وآپسی اتحاد واتفاق نے نہ ہونے کے سبب یہ نتائج ائے ہیں۔ خاص طور پرمسلم قائدین کا کردار کم منفی نہیں رہاہے۔
حالات کو سمجھنے کی کوشش کئے بغیر ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے بی جے پی کو فائدہ ہوا ہے اس سے مسلم سیاست حاشیہ پر آگئی ہے۔
انہوں نے دعوی کیا ہے کہ سیکولر خاص طور پرمسلم متحد ووٹرس نے جس بھگوا پارٹی کو پندر ہ سال قبل بوریا بستر لپیٹ کر ریاست بدر کردیاتھا آج اسی بھگوا پارٹی کا بھاری اکثریت کیساتھ اقتدار پر واپس آنا سیکولر ووٹوں کی تقسیم اور بی جے پی کی حمایت میں بکھراؤ سب سے بڑا سبب ہے۔
انہوں نے کہاکہ مزید مایوسی کے بجائے مسلمانو ں کو سیاسی اسباب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔