بھوپال: سیمی کے زیر تحویل ملزمین کے انکاونٹر میں شامل پولیس عہدیداروں کودئے جانے والے دولاکھ روپئے کے نقد انعام پر حکومت مدھیہ پردیش نے روک لگانے کا فیصلہ کیاہے۔پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے پولیس کے اعلی افیسر نے بتایاکہ’’ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کرنے کے بعد حکومت تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی افسر کو نقد انعام نہیں دی سکتی ۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ عدالتی تحقیقات کے اعلان سے قبل انعام کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب یہ ضروری ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس کو پورا نہیں کیاجاسکتا۔چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے شوٹ آؤٹ میں شامل ہر پولیس والے کو فی کس دولاکھ روپئے انعام کا اعلان کیا تھا۔سیمی کے زیر تحویل ملزمین کے انکاونٹر کے ایک دن بعد یعنی یکم نومبر کوریاست کی یوم تاسیس تقریب سے خطاب کے دوران شیوراج سنگھ چوہان نے یہ اعلان کیاتھا۔
بھوپال گیس سانحہ سے جڑے سماجی جہدکار عبدالجبار نے کہاکہ تحقیقات مکمل ہونے تک انکاونٹرمیں ملوث لوگ کسی طرح معلنہ انعام کے حقدار ہوسکیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت مدھیہ پردیش اپنے قول او رفعل کے حوالے سے بہتر سمجھی جاتی ہے جس کی بناء پر انعام کا جواز ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے اجئے دوبے نے بھی انکاونٹر پرانعام کے پس پردہ محرکات پر سوال اٹھایا جبکہ ریاست میں انکاونٹر کے متعلق شک وشبہ پایاجاتا ہے۔اٹھ زیر تحویل قیدیوں کی بھوپال سنٹر جیل سے مبینہ فرارکے بعد اندرون ایک گھنٹہ جیل کے قریبی جنگل میں 31اکٹوبر کو محاصرہ کے بعد انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا ۔
انکاونٹر کی حقیقت پر اٹھنے والے سوالات اور دباؤ کے پیش نظر حکومت مدھیہ پردیش نے مذکورہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا۔ ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج جسٹس ایس کے پانڈے کو واقعہ کی تحقیقات پر مامور کیاگیا ہے۔