’’وہ شخص بچوں میں چیپس کے پیاکٹس تقسیم کررہا تھا‘ اسی وقت بم دھماکہ ہوا‘ جس میں 126لوگ ہوگئے‘ جس میں 80سے زائد بچے تھے‘‘
دمشق:سیریائی فوٹوگرافی کی صدمے میں سکتہ ہوئی تصوئیریں سامنے ائی جس میں وہ اپنے کیمرہ نیچے رکھ کر بم حملے میں زخمی بچے کو اٹھانے کی کوشش کررہا ہے اور اسی دوران اسی حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے بچے کی زمین پر پڑی نعش پر اس کی نظر پڑتی ہے جس کے ساتھ ہی مذکورہ فوٹوگرافرپوری طرح بکھر گیا۔
قریب کے دیہاتو ں سے منتقل کئے جارہے پناہ گزینوں کی بسوں کا قافلہ باغیوں کے گڑ راشدین میں رکا جو مغربی حلب میں واقع ہے۔
مقامی رپورٹس کے حوالے سے ٹیلی گراف نے کہاکہ’’ ایک شخص بسوں کے قریب کھڑے کار سے بچوں کو چیپس کا لالچ دے ریاتھا‘ پھر ایک بم دھماکہ ہوا۔ اس حملے میں 126زندگیاں ختم ہوئی او رمارے جانے والوں میں 80بچے شامل تھے‘‘۔
فوٹوگرافر اور کارکن عبدالقادر حبک جو قریب میں ہی کام کررہاتھا‘ طاقتوردھماکے کے ساتھ ہی نیم بیہوشی کے عالم میں چلے گیا۔ مسٹر حبک نے سی این این سے کہاکہ ’’ منظر نہایت دلخراش تھا‘ بالخصوص اس وقت جب آپ کے سامنے بچے تڑپ کر مررہے ہیں۔
لہذا میں اور میرے ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنے کیمروں کو اندر رکھ کر زخمیو ں کو بچانے کاکام کریں گے‘‘۔جب پہلے بچے کو مردہ پایا تو مسٹر حبک خوفزدہ ہوگئے ۔ پھر وہ دوسرے کی جانب دوڑے ۔ اس کی سانسیں چل رہی تھی۔ انہوں نے اس کو اٹھایا اور ایمبولنس کی طرف دوڑے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ یہ لڑکا میرا ہاتھ پکڑکر میری طرف دیکھ رہاتھا‘‘۔مذکورہ جدوجہد کرتی ہوئے تصوئیر موقع پر موجود ایک اور فوٹو گرافر محمد الراغب نے لی۔
مسٹر الراغب نے سی این این سے کہاکہ’’ میں نے بھی زخمیوں کی مدد کی اور اس کے بعد تصوئیر یں لینا شروع کیا‘‘۔سال2011سے شروع ہوئی سیریا جنگ میں اب تک320,000لوگ مارے گئے ہیں۔