ٹی آر ایس سے مسلمان ناراض
تانڈور کی مسجد میںمہیندر ریڈی کی تائیدکیلئے قسم دلائی گئی، ٹی آر ایس امیدواروں کو ناکامی کا خوف
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) انتخابی فائدے کیلئے مذہبی مقامات اور مذہبی جذبات کا استحصال دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں برسر اقتدار ٹی آر ایس نے کامیابی کیلئے مذہبی مقامات پر سیاسی طور پر قسم کھانے کی نئی روایت شروع کی ہے جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ گذشتہ دنوں حلقہ اسمبلی سدی پیٹ میں وزیر آبپاشی ہریش راؤ کے حق میں متحدہ رائے دہی کیلئے عوام کی جانب سے ہر گاؤں میں متفقہ قراردادوں کی منظوری کا آغاز ہوا۔ ہریش راؤ کے حق میں یہ قراردادیں ان کی بے پناہ مقبولیت اور عوامی خدمات کو ظاہر کرتی ہیں۔ ہر گاؤں میں ہریش راؤ کے حق میں رائے دہی کیلئے قراردادوں کی منظوری اور حلف لینے کی اطلاعات سے ٹی آر ایس کے دیگر وزراء اور قائدین نے بھی اپنے اپنے اسمبلی حلقوں میں اسی روایت کے آغاز کی کوشش کی ہے۔ جب گاؤں میں متفقہ قرارداد کی منظوری کی صورتحال نہیں دیکھی گئی تو انہوں نے اپنے حامیوں کے ذریعہ مذہبی مقامات کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ حالیہ دنوں گنیش تہوار کے موقع پر منڈپوں میں مقامی عوام کو ٹی آر ایس کی تائید کا حلف دلایا گیا۔ اسی طرح مساجد میں بھی مسلمانوں سے کانگریس کی تائید کا حلف لینے کی اطلاعات ملی ہیں۔ سوشیل میڈیا میں مذہبی مقامات پر سیاسی قسم لینے کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوام میں ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ تمام کا احساس ہے کہ ٹی آر ایس کے امیدوار اپنی کارکردگی اور خدمات کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں لہذا انہوں نے مذہبی جذبات کے استحصال اور عوام کو قسم دلانے کی نئی روایت شروع کی ہے۔ مذہبی مقامات پر قسم لینے کی کافی اہمیت ہوتی ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ اس سے انحراف نہیں کیا جاسکتا۔ مسلمان مساجد میں اپنے گناہوں سے توبہ اور اسلامی تعلیمات پر عمل آوری کا عہد کرتے ہیں لیکن برسر اقتدار ٹی آر ایس نے مسلمانوں کو سیاسی قسم اُٹھانے پر مجبور کردیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹی آر ایس کو عوامی تائید پر یقین نہیں رہا اور وہ عوام کو مذہب کی آڑ میں اپنی تائید کیلئے پابند کرنا چاہتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاست کے مختلف اضلاع میں ٹی آر ایس امیدواروں بالخصوص وزراء کی جانب سے مساجد کا دورہ کرتے ہوئے مقامی مسلمانوں سے تائید کا حلف لیا گیا۔ سوشیل میڈیا میں تانڈور کی ایک مسجد کا ویڈیو کافی وائرل ہوچکا ہے جس میں ٹی آر ایس امیدوار ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ مہیندر ریڈی کی موجودگی میں مسلمان اللہ کو حاضر و ناظر جان کر انہیں ووٹ دینے کی قسم کھارہے ہیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مقامی ٹی آر ایس قائد کی ایماء پر مسلمان مسجد میں ہاتھ کو آگے کرتے ہوئے کے سی آر اور مہیندر ریڈی کی مسلمانوں کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ووٹ دینے کا عہد کررہے ہیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مہیندر ریڈی مسجد میں موجود ہیں اور ایک شخص مسلمانوں کو جمع کرتے ہوئے انہیں دیگر ایس سی، ایس ٹی طبقات کی جانب سے مہیندرریڈی کی تائید کے حق میں حلف لینے کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں بھی حلف کیلئے مجبور کررہا ہے۔ مہیندرریڈی کا کٹر حامی دکھائی دینے والا یہ شخص مہیندر ریڈی کے سامنے تمام مسلمانوں کو جمع کرتے ہوئے انہیں ہاتھ آگے کرنے کی ہدایت دیتا ہے جس کے بعد حلف دلاتا ہے۔ آرکی چرلہ موضع کی اس مسجد میں حلف دلایا گیاکہ’’ جس طرح مہیندر ریڈی اور کے سی آر نے مسلمانوں کا ساتھ دے کر ان کی ترقی کیلئے جو کام کئے ہیں اس کے عوض میں ہم یہ وعدہ کرتے ہیں کہ اللہ کے گھر میں خدا کو حاضر و ناظر رکھتے ہوئے آنے والے الیکشن میں پوری ایمانداری کے ساتھ ہمارے افراد خاندان کے ساتھ پورے ووٹ ’ کار‘ کے نشان کو دے کر مہیندر ریڈی صاحب کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔‘‘ حلف کی تکمیل کے بعد مہیندر ریڈی نے مسلمانوں سے فرداً فرداً ملاقات کرتے ہوئے اظہار تشکر کیا اور حلف پر قائم رہنے کی خواہش کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ساڑھے چار برسوں سے تلنگانہ میں برسر اقتدار رہی ٹی آر ایس کو مجوزہ انتخابات میں عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔ خاص طور پر انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکامی کے سبب عوام جگہ جگہ امیدواروں سے سوال کررہے ہیں۔ ایسے میں مذہبی مقامات پر عوام کو قسم دلاکر کامیاب ہونے کی کوشش کی جارہی ہے۔