سہراب الدین شیخ انکاونٹر کیس کے سبھی 22 ملزمین کو عدالت نے بری کردیاہے ۔ ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی کے ذریعہ فراہم کئے گئے ثبوتوں کو کافی نہیں تسلیم کیا جاسکتا ہے ۔ عدالت کے مطابق ان ثبوتوں سے ثابت نہیں ہوتا ہے کہ سہراب الدین شیخ اور تلسی پرجاپتی کا قتل کسی سازش کے تحت کیا گیا تھا ۔
خیال رہے کہ یہ معاملہ 2005 کا ہے ، جس میں 22 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ ان میں سے زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں ۔ زیادہ تر ملزمین گجرات اور راجستھان کے جونیئر سطح کے پولیس افسران ہیں ۔ وہیں مقدمہ کے دوران تقریبا 92 گواہ منحرف ہوگئے ، جس کے بعد عدالت نے سی بی آئی کی چارج شیٹ میں نامزد 38 افراد میں سے 16 کو ثبوت کے فقدان کی وجہ سے پہلے ہی بری کردیا تھا ۔
سی بی آئی کے مطابق سہراب الدین شیخ ، اس اہلیہ کوثربی اور اس کے ساتھی پرجاپتی کو گجرات پولیس نے ایک بس سے اس وقت اغوا کرلیا تھا ، جب وہ لوگ 22 اور 23 نومبر کی درمیانی شب میں حیدرآباد سے مہاراشٹر کے سانگلی جارہے تھے ۔
سی بی آئی کے مطابق سہراب الدین شیخ کا 26 نومبر 2005 کو احمد آباد کے نزدیک مبینہ فرضی انکاونٹر میں قتل کردیا گیا تھا ۔ اس کی اہلیہ کو تین دن کے بعد مار ڈالا گیا تھا اور اس کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا ۔
سال بھر کے بعد 27 دسمبر 2006 کو پرجاپتی کا گجرات اور راجستھان پولیس نے گجرات – راجستھان سرحد کے پاس چپاری میں مبینہ فرضی انکاونٹر میں گولی مار کر قتل کردیا تھا ۔ اس معاملہ میں 210 گواہوں سے جرح کی گئی ، جن میں سے 92 منحرف ہوگئے ۔