اقوام متحدہ۔ پاکستانی نژاد دہشت گرد گروپ جیش محمد اور حزب المجاہدین جموں او رکشمیر میں سکیورٹی فورسس کے ساتھ پچھلے سال جھڑپ کے دوران بچوں کی بھرتی اور ان کااستعمال کیاہے‘ جمعرات کے روز یہ اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ہوا ہے
۔سال2017میں جنوری تا ڈسمبر کا جائزہ لے کر ترتیب دی گئی بچوں اور مصلح بحران پر مشتمل سکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر دس ہزار بچے اس بحران میں مارے گئے ہیں اور اٹھ ہزارسے زائد بچوں کو ڈھال کے طو ر استعمال کیاگیا ہے۔
رپورٹ میں شورش زدہ ممالک بشمول سیریا‘ افغانستان اور یمن کو شامل کیاگیا ہے اور اس میں ہندوستان ‘ فلپائن اور نائجریا کے حالات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ہندوستان کے حالات پر اقوام متحدہ سکریٹری جنرل انٹونیو گیٹریس کاکہنا ہے کہ ‘ خصوص کر چھتیس گڑہ‘ جھارکھنڈ او رجموں کشمیر میں کشیدگی کے دوران مصلح گروپس اور سرکاری دستوں کے درمیان پیش ائے آنے والے پرتشدد واقعات پر اثر بچوں پر مسلسل پڑرہا ہے۔
جموں او رکشمیر میں سکیورٹی دستوں کے ساتھ دہشت گردوں کے تصادم کے دوران بچوں کی بھرتی کا تین واقعات کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ یہ ’’ بڑی خلاف ورزی ‘‘ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ ایک کیس جیش محمد اور دو حز ب المجاہدین کے سامنے ائے ہیں‘‘اور رپورٹ میں اس با ت کا بھی ذکر کیاگیا کہ’’ غیر مصدقہ‘‘جانکاری سے ملی اطلاع کے مطابق بچوں کو سکیورٹی فورسس کی جاسوسی اور جانکاری حاصل کرنے کے لئے استعمال بھی کیاجاتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل اس بات کی رپورٹ مل رہی ہیں کہ بچوں کی بھرتی کا سلسلہ جاری ہے جس میں چھتیس گڑہ اور جھارکھنڈ میں نکسلائٹ گروپس میں بھی بچوں کی بھرتیاں شامل ہیں۔
اس میں کہاگیا ہے کہ ’’خبرہے کہ جھارکھنڈ میں نکسلائٹ لاٹری سسٹم کا استعمال کررہے ہیں تاکہ بچوں کے متعلق سازش کی جاسکے‘‘ او رمزیدکہاگیا ہے کہ مصلح گروپس کے خلاف سکیورٹی فورسس کی کاروائی کے دوران بچوں کی اموات اور زخمی ہونے کے واقعات جاری ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ نکسلائٹ متاثرہ علاقوں میں 188عام شہری مارے گئے ہیں‘ مگر بچوں کی اموات کے متعلق تفصیلات متغیر نہیں ہیں۔
ضلع پلواماں میں اسی سال مارچ کے مہینے میں لشکر طیبہ کے دہشت گرد اور سکیورٹی فورسس کے درمیان مد بھیڑ کے دوران ایک 15سالہ بچہ ماراگیا تھا۔
گیٹیرس نے حکومت ہند سے کہاکہ وہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام او ربچوں کی بھرتی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے اور اقوام متحدہ کے ساتھ جڑ کر بچوں کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کی روک تھام کوموثر بنانے کاکام کرے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جھارکھنڈ میں مشتبہ ماؤسٹوں نے کنتی ضلع میں اسکول کوتباہ کرنے کے مقصد سے حملہ کیاتھا۔ جوملٹری کے استعمال کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے ‘ اپریل میں سری نگر ‘ کشمیر میں سنٹرل ریز وپولیس فور س نے بیس سے زائد اسکولوں پرقبضہ جمالیاہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ خبر یہ بھی ہے کہ جموں او رکشمیر میں بڑھتی کشیدگی کا اثر اسکولوں پر پڑرہا ہے جس کی وجہہ سے رجوری میں65او رپونچ ضلع میں76اسکول نشانے پر ہیں‘‘۔
رپورٹ میں پاکستان کے متعلق کہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ کو مسلسل اسبات کی جانکاری مل رہی ہے کہ بچوں کی بھرتی جس میں مدرسہ کے طلبہ بھی شامل ہیں کا استعمال مبینہ طور پر دہشت گرد خود حملوں کے لئے کررہے ہیں۔
جنوری میں تحریک طالبا ن پاکستان نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایاتھا کہ بچے جس میں لڑکیاں بھی شامل ہیں کو خود حملوں کی تیاری کے لئے کس طرح ہدایت دی جاتی ہے۔
صوبہ سندھ کے سھوان میں فبروری کے میں ہوئے خود حملے کابھی اس میں ذکر کیاگیا ہے جس میں75لوگ بشمول 20بچے مارے گئے تھے۔اس کے علاوہ اٹھ تعلیمی اداروں اور طلبہ پر ہوئے حملوں کے علاوہ اسکولی لڑکی کو بھی نشانہ بنانے کے واقعات کاذکر کیاگیا ہے۔
مار چ میں نامعلوم لوگوں نے گلگت بلتستان کے وادی قضر میں واقع ا کسفورٹ پبلک اسکول میں توڑ پھوڑ مچاتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر اسکول کی خاتون تدریسی عملہ خودکو برقعہ کااستعمال نہیں کرتا ہے تو اسکول کو بم سے آڑدیاجائے گا۔
اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ میں لڑکیوں کے ایک اسکول کو ائی ای ڈی حملے میں تباہ کردیاگیا تھا۔گیٹرس نے بین الاقوامی سطح پر تشدد کے دوران بچوں کے متاثر ہونے کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا
۔ اپنے ایک بیان میں انہو ں نے کہاکہ’’ پھر ایک مرتبہ لڑکے اور لڑکیاں نئے تشدد کے بحران کے مضر اثرات کاشکار ہورہے ہیں۔ کچھ تبدیلیاں کے باوجود خلاف ورزی کی برقرار سطح باقابل قبول ہے‘‘