سال1984کے سکھ فسادات معاملے سے جوڑے ایک واقعہ میں قتل کے معاملے میں قصو ر وار ٹہرائے گئے نریش سہراوت اور یشپال سنگھ کو سزا سنادی گئی ہے۔ عدالت نے نریش کو عمر قید کی سزا دی تو ہیں دوسرے قصور وار یشپال سنگھ کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
نئی دہلی۔ سال1984کے مخالف سکھ فسادات سے جڑے ایک معاملے میں عدالت نے 34سال بعد کسی کو موت کی سزا دی ہے۔منگل کے روز دہلی کی ایک عدالت نے قتل کے قصور وار ٹہرائے گئے ایک خاطی نریش سہراوت کو عمر قید کی سزاء سنائی تو وہیں یشپال سنگ کو موت کی سزا دی۔
ساتھ ہی عدالت نے دونوں خاطیوں پر 35‘35لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
پچھلے ہفتے عدالت نے اس معاملے سے متعلق تمام فریقین کی سنوائی کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔ آپ کو بتادیں کہ وزرات داخلہ نے 2015میں 1984فسادات سے جڑے معاملے کی جانچ کے لئے ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی تھی۔
اس کے بعد یہ پہلی سزا ہے۔سنوائی کے دوران فریقین او رمتاثرین کے وکلاء نے خاطیوں کے خلاف پھانسی کی سزاء کی مانگ کی تھی‘ جبکہ استغاثہ کی جانب سے رحم کی گوہار لگائی گئی تھی ۔
مرکز کے احکامات پر تشکیل دی جانے والی اسپیشل تحقیقاتی ٹیم نے پچھلے ہفتہ اڈیشنل سیشن جج اجئے پانڈے کے سامنے سزا پر بحث کے دوران دلیل دی تھی کہ خاطیوں کا قصور تشویش ناک ہے‘ او ریہ کام پوری سازش کے تحت انجام دیا گیا اس لئے قتل کے قصور وار لوگوں کو پھانسی کی سزاء سنائی جائے۔
دوسری جانب سے متاثرین کے وکیل ایچ ایس فلکی نے بھی خاطیوں کے خلاف کڑی کاروائی کی مانگ کی اور کہاکہ عدالت کے فیصلے پر صرف متاثرین کی نہیں بلکہ ساری دنیا کی نظر ہے۔ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد کئی شہروں میں فسادات بھڑکے تھے۔
اس دوران ساوتھ دہلی کے مہیپال پور علاقے میںیکم نومبر1984کو دو سکھ نوجوانوں کا قتل کردیاگیاتھا۔ اس وقت متاثرہ ہردیو سنگھ کی عمر محض 24سال تھی اور اوتار سنگھ کی عمر26سال تھی ۔ منگل کے روز اس معاملے میں یشپال اور نریش کو سزا سنائی گئی ہے۔
اس سے قبل عدالت نے دونوں کو ائی پی سی کی کئی دفعات کے تحت قصور وار ٹہرایاتھا اور فیصلے سنانے کے فوری بعد خاطیوں کو فوری طور پرحراست میں لے لیاگیاتھا