سورت۔ چہارشنبہ کے روز سورت شہر کے قریب میں وشواہندو پریشد ( وی ایچ پی) لیڈر پروین توگاڑیہ کرشماتی طور پر ایک سڑک حادثے میں بال بال بچ گئے‘ فوری طور پر انہوں نے قتل کرنے کی سازش کا بھی الزام عائد کیا۔
کامریج ہائی و ے پر عقب سے ٹرک نے اس گاڑی کو ٹکر ماری جس میں توگاڑیہ سوار تھے اور کچھ فاصلہ تک مذکورہ گاڑی کو گھسیٹ کر لے گیا۔
جانکاری دینے والے ذرائعوں کادعوی ہے کہ اگر توگاڑیہ بلٹ پروف گاڑی میں نہیں ہوتے تو ان کی جان بچنا مشکل تھا۔حادثے کے بعد میں توگاڑیہ نے میڈیا کو بتایا کہ’’ دوگاڑیاں اگر آپس میں ٹکراتی ہے تو ‘ وہ سب سے پہلے بریک لگاتے ہیں۔
مگر یہاں پر ٹرک ڈرائیور نے حادثے کے بعد میرے گاڑی کو کچھ فاصلے تک گھسیٹ کر لے گیا اور اس وقت ہی گاڑی روکی جب میری گاڑی ڈیوڈار سے ٹکرا کر روکی‘‘اور اشارہ دیا کہ یہ ان کو جان سے مارنے کی پہل ہے۔
توگاڑیہ جنھیں زیڈپلس سکیورٹی فراہم کی گئی ہے عام طور پر پائلٹ کار کے ساتھ سفر کرتے ہیں جو ان کی گاڑی کے آگے ہوتی ہے اور عقب میں بھی محافظ دستے کی ایک کار موجود رہتی ہے ۔ تاہم حادثے کے وقت اسکورٹ گاڑی ان کے ساتھ موجود نہیں تھی۔توگاڑیہ نے کہاکہ’’ ایسا لگتا ہے انتظامیہ میں سے کسی نے مقامی انتظامیہ کو نامکمل جانکاری دی ہے۔ انہیں تحریری طور پر نہ صرف اسکورٹ کار بلکہ پائلٹ کار کی بھی ہدایت جاری کی گئی تھی۔
میرا سوال ہے جس نے نامکمل ہدایت دی اور کیوں دی؟ ایسا آج کی تاریخ تک نہیں ہوا تھا‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ آج کہ واقعہ سے یہ بات توثابت ہوگئی ہے کہ زیڈ پلس سکیورٹی میں بھی کسی کی جان کوخطرہ ہے‘‘۔
دوماہ قبل وی ایچ پی لیڈر نے اپنی جان کولاحق خطرے کا الزام لگایاتھا۔راجستھان پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے اور انکاونٹر میں ہلاک کرنے کی جانکاری ملنے کے بعد جنوری 15کے روز توگاڑیہ احمد آباد سے لاپتہ ہوگئے تھے۔
بعدازاں وہ احمد آباد ائیر پورٹ کی سڑک پر شام کے وقت کوتارپور کے قریب سے ملے تھے۔ پروین توگاڑیہ کے ساتھ پیش ائے سڑک حادثے کے متعلق حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
You must be logged in to post a comment.