نامعلوم شخص نے صحافی کو جان سے مارنے اور بیٹی کا اغوا کرنے کی دھمکی دی‘ متاثرہ صحافی نے ٹوئٹ کرکے یہ اطلا ع دی
لکھنو۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر کاس گنج میں ہوئے فساد کے بعد اے بی پی نیوز چینل کے رپورٹر نے ترنگایاترا کی اجازت نہ ہونے کی بات بتائی تھی۔اس کے علاوہ نیوز چینل کا کہناتھا کہ ترنگا یاترا میں شامل نوجوان وہاں پر موجود دوسرے فرقہ کے لوگوں سے زبردستی نعرے لگانے کی بات کہہ رہے تھے۔
सालों के पत्रकारिता करते हुए आज ये दिन भी देखना पड़ा है। इन नंबरों को उठाना मैंने बंद कर दिया है। आप पूछेंगे क्यों ? उधर से आती हैं गालियॉं और गोली मारने की धमकियॉं pic.twitter.com/yuHL890Xg1
— Pankaj Jha (@pankajjha_) January 28, 2018
جس کونیوز چینل پر دکھانے پر نامعلوم افراد کے ذریعہ نیوز چینل کے صحافی پنکج جھا کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اس کی اطلاع آج انہوں نے ٹوئٹ پر دی جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اس سے قبل صحافتی زندگی میں کبھی اتنی گالیاں نہیں ملیں۔
मैंने पुलिस को ऐसे सारे नंबर और मैसेज दे दिए हैं। विदेशों से जो धमकी भरे फ़ोन आ रहे हैं, उनके बारे में भी बता दिया है। https://t.co/523YxVoJon
— Pankaj Jha (@pankajjha_) January 28, 2018
اے بی پی نیوز چینل کے پنکج جھا نے بتایا کہ کا س گنج میں ہوئے فساد کے بارے میں ان کے چینل نے ترنگایاترا کی اجازت کے بارے میں معلوم کیا تو معلوم ہوا کہ کسی طرح کی اجازت نہیں لی گئی۔
सवेरे से कुछ ख़ास तरह के लोग हमें फ़ोन कर गालियॉं दे रहे हैं,जान से मारने की धमकी दे रहे हैं,बेटी का अपहरण करने की चुनौती दे रहे हैं।ये पूछ रहे हैं कि क्या देश में तिरंगा यात्रा निकालने के लिए भी परमिशन की ज़रूरत पड़ेगी?लेकिन ऐसा तो कासगंज के डीएम ने कहा था, तो सवाल उनसे बनता है
— Pankaj Jha (@pankajjha_) January 28, 2018
اس کے علاوہ نیوز چینل کاس گنج معاملہ کی حقیقت عوام کے سامنے لایا۔ پنکج جھا نے ٹوئٹ کیا کہ اس کے بعد ان کے موبائل پر نامعلوم افراد کے فون آرہے ہیں جو ان کو گالیاں دیتے ہیں‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نامعلوم افراد نے ان کی بیٹی کو بھی اغوا کرنے کی دھمکی دی۔
اس کے علاوہ نامعلوم شخص نے ان کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ ان کے اس ٹوئٹ کے بعد انہوں نے موبائل پر ائے نمبروں کو پولیس کو دے دئے ہیں۔اس سلسلہ میں اے ڈی جی قانون آنند کمار کا کہنا ہے کہ نمبروں کی جانچ کی جارہی ہے ۔ وہیں اس سلسلہ میں پنکج جھا سے بات کرنے کی کوشش کی گئی توان کا نمبر بند تھا۔