حیدرآباد۔ سال2014کے عام انتخابات سے قبل کے دوسال راجدھانی دہلی کو سیاسی اکھاڑے میں تبدیل کردیاتھا۔اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص بی جے پی کا اہم نعرہ پٹرول او رڈیزل کی بڑھتی قیمتیں تھیں۔
بی جے پی کے سینئر قائدین بشمول اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی بھی مرکزمیں برسراقتدار یوپی اے دوم کو پٹرول او رڈیز ل کی بڑھتی قیمتوں پر نشانہ بنانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے تھے۔پٹرول او رڈیزل مانو بی جے پی کا واحد انتخابی موضوع بن گیا تھا۔
آج کی مرکزی حکومت میں شامل وزراء جیسے سمرتی ایرانی‘ سشما سوراج‘ ارون جیٹلی او ردیگر نے سڑکوں پر اتر کرمہنگائی کے خلاف زبردست مہم چلائی اور عوام کو اس با ت کا یقین دلانے کی کوشش کی کہ اگر مرکز میں این ڈی اے یعنی نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو پٹرول او رڈیزل کی قیمتیں ادھی ہوجائیں گی۔
آسمانی چھوتی مہنگائی پرقابو پالیاجائے گا۔ لوگ چین کی سانس لے سکیں گے۔
देश महँगाई की मार से त्रस्त है और केंद्र सरकार मस्त ! #NationalistGasPriceHikepic.twitter.com/EEHywSEL4Y
— Rakesh Singh (@Rakesh_RKSS) August 3, 2017
بڑھتی مہنگائی کے خلاف احتجاج میں پیش پیش رہنے والی ایک شخصیت بھی ہے جس کو ہم سپنا کا سوداگر کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ اس شخص کا نام یوگا گرو بابا رام دیو ہے۔ جس کی دولت پچھلے چارسالوں میں لاکھوں کروڑ تک پہنچ گئی ہے اور ان کا پتانجلی گروپ ہندوستان کے بڑے اداروں میں شامل ہوگیا ہے۔سال2014کے جنرل الیکشن سے قبل یوگا گروبابا رام دیو نے کہاتھا کہ جنتا حکومت بنانے والی ہے۔
انہو ں نے ’آپ کی عدالت ‘ نام سے مشہور ایک ٹیلی ویثرن پروگرام میں عوام سے پوچھا تھا کہ وہ 70اور75روپئے پٹرول فراہم کرنے والی حکومت کا انتخاب کریں گے یا پھر 30یا35روپئے میں پٹرول فراہم کرنے والی پارٹی کو اقتدار سے پر فائز کریں گے۔یقینی طور پر عوام نے 30یا 35روپئے فی لیٹر پٹرول فراہم کرنے والی پارٹی کا اعلان کیا۔
جس پر یوگا گرو بابا رام دیو کہتے ہیں کہ جنتا حکومت بنانے والی ہے اور جنتا نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے او رسستی داموں پر پٹرول فراہم کرنے والوں کو برسراقتدار لائے گی۔بابا را م دیو بھی سپنوں کے بڑے سوداگر نکلے جنھوں نے کہاتھا کہ اگر نئی حکومت( نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی) اقتدار میںآتی ہے تو پٹرول او رڈیزل کی قیمتیں نصف ہوجائیں گی مگر چار سال کا وقفہ گذر گیا ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔
اس کے برخلاف پٹرول او رڈیزل کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کو جینا دوبھر کردیا ہے۔ اسی طرح پکوان گیس پر رعایت کی برخواستگی کے بعد بھی پکوان گیس کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ائی ۔ مہنگائی آسمان چھو رہی ہے ۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے قوانین نے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور اس کا زیادہ اثر متواسط او ریومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقات پر پڑا ہے۔ چھوٹی صنعت مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ ہندوستان کی مارکٹ پر فی الحال بڑے صنعت کاروں کی اجارہ داری ہے۔
لاکھوں کروڑ کا غرض معاف کردیا گیا ہے۔نیراؤ مودی اور میہول چوکسی جیسے نام نہاد صنعت اور وجئے مالیا جیسے بزنس مین نے لاکھوں کروڑ کی رقم کا غبن کرکے اس ملک سے بڑی آسانی کے ساتھ فرار ہوگئے۔
وزیر اعظم نہیں میں ایک چوکیدار کی طرح ملک کی خدمت کرنے کا دعوی کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے میہول چوکسی جیسے دھوکہ باز کو میہول بھائی کہتے نہیں تھکتے۔
اب جبکہ تمام محاذوں پر مرکز کی بی جے پی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے ۔
اپوزیشن جماعتیں مہنگائی بالخصوص پٹرول کی بڑھتی قیمتوں پر احتجاج کررہے ہیں تو اس احتجاج میں مہنگائی کے خلاف شروع کی جانے والی تحریکات کے نام نہاد علمبردار چاہے وہ بی جے پی قائدین ہوں یاپھر بابا رام دیوجیسے موقع پر ست لوگ اس احتجاج میں کہیں پر بھی نظر نہیںآرہے ہیں۔
ان کے رویہ سے ایسا محسو س ہورہا ہے کہ یوگا گرو بابارام دیو کے بشمول دیگر تمام لوگوں کا مقصد عوام کی بحالی نہیں بلکہ اقتدار حاصل کرنا ہے۔
عوام کو پیش آرہے مسائل کی انہیں فکر نہیں ہے بلکہ وہ تو اقتدار میں آنا چاہتے تھے او رایک مرتبہ اقتدار مل گیاتو اس کے بعد انہیں عوام پٹرول او رڈیزل کی بڑھتی قیمتوں سے عوام کے جیپ پر پڑھنے والے بوجھ کی کوئی فکر نہیں ہے ۔
کیونکہ یا تو وہ اب وزرات حاصل کرچکے ہیں یا پھر پچھلے چارسالوں میں ہندوستان کی سب سے بڑی پراڈکٹ کمپنی کے سربراہ کے طور پر پہنچانے جانے لگے ہیں۔
اس کو منافقت کی انتہا نہیں تو او رکیا کہیں گے