قومی ترانے پر اگر کوئی سنیماگھر میں کھڑا نہیں ہوتا ہے تو اس کی حب الوطنی پر شبہ نہیں کیاجاسکتا‘ یہ جائزہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ کا ہے۔
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ پوچھا کہ کیو ں مرکز سنیما گھروں میں قومی ترانہ بچانے کولازمی قراردینے کے قانون میں ترمیم نہیں لاتی اور کیو نکہ ’’ عدالیہ پر‘‘ یہ زائد بوجھ عائد کیاجارہا ہے۔معزز عدالت نے مرکز سے کہاکہ وہ سنیما گھرو ں میں قومی ترانہ بچانے کے قانون میں ترمیم کی درخواست پر غور کرے۔قومی ترانے پر اگر کوئی سنیماگھر میں کھڑا نہیں ہوتا ہے تو اس کی حب الوطنی پر شبہ نہیں کیاجاسکتا‘ یہ جائزہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ کا ہے۔
نومبر کے مہینے میں ملک کی سب سے بڑی عدالت نے احکامات جاری کئے تھے جس میں کہاگیاتھا کہ سنیما گھروں میں فلم کی شروعات سے قبل قومی ترانہ بچایاجائے۔مگر ایک روزقبل جسٹس چندرچوڑ نے کہاکہ’’ اب حکومت کیوں نہیں اس قانون میں ترمیم لاتی ہے۔ کیوں عدالیہ پر اس کا بوجھ عائد کیاجارہا ہے۔ کل آپ کہیں گے سنیما گھروں میں ٹی شرٹس اور شارٹس پہننے پر پابندی ہے کیونکہ اس سے قومی ترانے کی بے حرمتی ہورہی ہے۔ آپ کس سمت جارہے ہیں؟اس میں اخلاقی اقدار کہاں ہیں؟۔ سیر وتفریح کے لئے لوگ سنیما گھر جاتے ہیں۔ ہم ان کے لئے اس طرح انتخاب کرسکتے ہیں؟فرض کریں کے سنیما گھر میں اگر کوئی قومی ترانے پر اٹھ کر کھڑا نہیں ہونا چاہتا تو ہم کا کس طرح اندازہ کریں گے کہ وہ حب الوطن نہیں ہے؟‘‘۔
عدالت نے جائزہ لیاکہ یہ حکومت قانون لائے اور اس میں تبدیلی کرے۔مرکز کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے صاف طور پر اپنے تجویز میں یہ کہہ دیاکہ قانون میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہمارا ملک مختلف مذہب‘ علاقے‘ نسل اور طبقے کا اجتہاد ہے‘ یہ ضروری ہے کہ ہمیں منفرد فورس کے طور پر خود کو پیش کریں۔ سنیما گھروں میں قومی ترانے بجانے سے تمام لوگوں کو اس بات کا احساس ہوجائے گا کہ وہ ان تمام چیزوں سے بالاتر ہوکر وہ ایک ہندوستانی ہیں‘‘
اس جواز کی سختی کے ساتھ جسٹس چندرا چوڑ مخالفت کی اور انہوں نے کہاکہ حب الوطنی بڑے پیمانے پر جمہوری اور سیاسی طور پر قائم کرنے کا عمل ہے نہ کہ قومی ترانے کو سنیما گھر میں بجانے کو لازمی قراردینا ہے۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز ان احکامات کو تبدیل نہیں ہے او رتوقع کی جارہی ہے 9جنوری کو اگلی سنوائی کے دوران میں اس میں تبدیلی ممکن ہے