سپریم کورٹ نے ہندوتوا کو ’’طرز زندگی ‘‘ کے طور پر قبول کرنے کے متعلق 1995کے فیصلے پر نظر ثانی سے کیاانکار

نئی دہلی: سپریم کورٹ انتخابی دھاندلیوں کے پیش نظر دئے گئے 1995کے متنازع فیصلہ پر جو ’’ہندوتوا فیصلہ‘‘کے طور پر جانا جاتا ہے کے متعلق منگل کے دن فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ ان حالات میں مذہب کے نام پر نظرثانی سے انکار کیا۔

سات ججوں پر مشتمل بنچ جس کی نگرانی کررہے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کہاکہ ’’ہندوتوا کیاہے اور اس کا مطلب کیاہے اس پر طویل مباحثہ نہیں کریں گے او رنہ ہی 1995کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے اور نہ ہی ہندوتوا اور مذہب کا اس موقع پر معائنہ کریں گے‘‘۔سات ججوں پر مشتمل بنچ کے دیگر معزز ججوں جس میں جسٹس ایم بی لوکور‘ ایس اے بوابڈے‘ اے کے گوئیل‘ یویو للت‘ ڈی وائی چندراچوڈ اور ایل ناگیشوار راؤ نے کہاکہ ہم اس موقع پر ہندوتوا میں جانا نہیں چاہتے۔

پچھلے منگل کو سنوائی کی ابتداء میں بنچ کے ریمارکس کے دوران چندوکلاء نے سماعت میں مداخلت کی کوشش بھی کی۔پچھلے ہفتہ سماجی جہدکار تیستا ستلواد نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے ایک درخواست بھی دائر کی تھی جس میں مذہب اورسیاست ملانے سے گریز اور سیاست او رمذہب کو علیحدہ کرنے کے احکامات جاری کرنے کی بھی اپیل کی ۔

ریمارکس لکھنے کے بعد بنچ نے سینئر وکیل شیام دیوان کے گذارشات کے ساتھ سماعت کو جاری رکھا۔