نئی دہلی(انڈیا):سپریم کورٹ آج سے ڈانس بار کیس کی دوبارہ سنوائی شروع کرنے جارہا ہے جس کو بار مالکین کی جانب سے سخت قوانین کے خلاف چیالنج کیاتھا۔مہارشٹرا حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کردہ تحدیدات کو مذکورہ شعبہ میں کام کرنے والی خواتین کی حفاظت اور وقار کے لئے درست قراردیاتھا
۔معزز عدالت نے ستمبر21کو اپنے احکامات میں تین ڈانس بارس سے سی سی ٹی کیمروں کو مسلسل جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ایک ڈویثرن بنچ جس کی نگرانی جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس سی ناگ اپپن کررہے تھے یہ ہدایت جاری کی تھی۔اگست 30کو معزز عدالت نے حکومت مہارشٹرا کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے نئے قوانین کے تحت ڈانس بار لائسنس جاری کرنے اور اندرون چھ ماہ نوٹس کا جواب دینے کی بات کہی تھی۔
ڈانس بار اونرس نے کسی بھی مذہبی او رتعلیمی مقام سے ایک کیلومیٹر دورپر ڈانس بار قائم کرنے کی ہدایت کو چیالنج کرتے ہوئے دعویٰ کیاتھا کہ یہ کسی بھی بڑی شہر میں ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات کابھی دعویٰ کیا کہ ڈانس بارکو 11:30تک بند کردینے کی احکامات جاری کئے گئے ہیں جبکہ مرکزی حکومت تجارتی شعبہ جات کو چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کااعلان کررہی ہے۔
تاہم حکومت مہارشٹرا کے وکیل شیکھر نفاڈی نے کہاکہ مذکورہ اعتراضات کے خلاف ہم اگلی سنوائی پر بحث کریں گے کیونکہ عوام مفاد میں فیصلے لینے کا حکومت کو پورے اختیارات حاصل ہیں۔
معزز عدالت نے مئی میں مہارشٹرا حکومت کوہدایت دیتے ہوئے کہاکہ اندرون دویوم اٹھ بارس کو لائسنس جاری کریں اور مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل افراد کو ڈانس ائیرمیں معین نہ کریں۔مہارشٹرا اسمبلی میں ڈانس بار ریگولیشن بل ماہ بشمول تحدیدات اپریل میں بناء کسی رکاوٹ کے منظور کرلیاگیا۔
اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈانس بار مالکین کے خلاف بھاری جرمانہ اور سخت سزاؤں کا بھی انتباہ دیاگیا۔