نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے سوشیل میڈیا پر ’’ لوجہاد‘‘ اور’’ فرقہ وارنہ منافرت‘‘کے سلسلے میں پھیلائے جارہے ویڈیوز پر امتناع عائد کرنے کی بات کو قبول کیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے میں شائع خبر کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ کی جانب سے عدالت میں درخواست پیش کئے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ اس ضمن میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کرے گا۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند دن قبل راجستھان کے رہنے والے شمبھولال ریگر نے مغربی بنگال کے ساکن ایک لیبر پیشہ شخص محمد افرازل کا بے رحمی کے ساتھ قتل کرتے ہوئے جس کے جسم کو اگ میں جھونک دیاتھا اور اپنے اس عمل کا ویڈیو بھی بنایا تھا۔محترمہ جئے سنگھ دراصل افرازال کی بیوہ گول بہار کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئی ہیں۔یہا ں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دائیں بازونظریا ت کی حامل تنظیمیں اس ویڈیو’’ لوجہاد‘‘ سے منسوب کرتے ہوئے دعوی کررہے ہیں کہ مسلم مرد ہندو عورتوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کررہے ہیں اور اس کے لئے پیار اور محبت کا سہارا لیاجارہا ہے۔
بعد ازاں یہ ویڈیو سوشیل میڈیاپر بھی وائیر ل کیاگیاجس میں مجرم اپنے اس جرم کوحق بجانب قراردے رہا ہے۔
مجرم نے ’’ لوجہاد‘‘ میں ملوث ہونے والوں کو اسی طرح کے نتائج کاسامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کی دھمکی بھی دی۔پچھلے منگل کے روزمحترمہ جئے سنگھ اس ضمن میں ایک پٹیشن داخل کی جس پر بہت جلد سنوائی ممکن ہے۔
خبر یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی پٹیشن میں عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ ’’ مرکز ی او رریاستی حکومت کو ا س ضمن میں ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ان کی ذمہ داریاں یاددلائی اور ڈسمبر 6سال 2017کے واقعہ پر مشتمل ویڈیو کو سوشیل میڈیاسائیڈس پر ہٹانے کاکام کری ں جس کو لوجہاد کے نام پر پھیلاکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کاکام کیاجارہا ہے ۔
اور اس ویڈیو میں درخواست گذار کے شوہر کے بے رحمی سے قتل کی منظر کشی بھی کی گئی ہے‘‘۔یہاں پر اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ محترمہ اندرا جئے سنگھ نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست دستور ہند کے ارٹیکل 32کے تحت داخل کی جس میں مبینہ طور پر انہوں نے مذکورہ ویڈیو ز کو ایک طبقے کے خلاف نفرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والا بھی قراردیا ہے۔گولبہار نے عدالت سے ان کے شوہر کے قتل کی تحقیقات خود مختار ادارے سے کرنے کی درخواست بھی عدالت میں پیش کی ہے۔