نئی دہلی:ملک کی سب سے بڑی عدالت نے آج کہاکہ ایودھیا مندر کا مسئلہ کو نہایت حساس اور جذباتی موضوع ہے کے حل کے لئے تمام پارٹیوں کو نئی پہل کی شروعات کرنی ہوگی۔
#CJI J S Khehar says if the parties to #AyodhyaDispute want him to mediate, then he is ready for the task.
— Press Trust of India (@PTI_News) March 21, 2017
چیف جسٹس جے ایس کھیکر کی نگرانی والی بنچ نے کہاکہ اس قسم کے مذہبی معاملات کو بات چیت کے ذریعہ حل کیاجاناچاہئے اور پرامن حل کے لئے ثالث کے طور پر سامنے آنے کی بھی پیش کش کی ہے۔
SC asks Subramanian Swamy to consult the parties and inform it about the decision on March 31 #AyodhyaDispute.
— Press Trust of India (@PTI_News) March 21, 2017
سپریم کورٹ کی بنچ جو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایس کے کول پر مشتمل ہے نے کہاکہ ’’ مذکورہ مسائل مذہبی اور جذباتی ہیں۔ اس قسم کے مسائل پر تمام جماعتوں کو ایک ساتھ بیٹھ کر اتفاقی فیصلہ کرنا کی ضرورت ہے تاکہ تنازع کو حل کیاجاسکے۔
#SupremeCourt says #RamTemple is a sensitive and sentimental issue and it's best that it is settled amicably.
— Press Trust of India (@PTI_News) March 21, 2017
آپ تمام ایک ساتھ بیٹھیں اور ایک خوشگوار میں اجلاس طلب کریں‘‘۔بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی جانب سے اس مسلئے پر عاجلانہ سنوائی کے مطالبہ کے فوری بعد عدالت کا مشاہدہ منظر عام پر آیاہے۔ سوامی نے یہ کہاتھا کہ چھ سال سے عدالت میں زیردوراں مقدمے کی جلد ازجلد ہونی چاہئے۔
Subramanian Swamy seeks urgent hearing of #AyodhyaDispute in SC. Court asks parties concerned to sit together to arrive at a consensus.
— Press Trust of India (@PTI_News) March 21, 2017
رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ عدالت مسلم کمیونٹی کے ممبران سے رجوع ہوئی ‘ جو کہتے ہیں کہ اس مسلئے کے حل کے لئے قانونی مداخلت ناگزیرہے۔چیف جسٹس آف انڈیانے کہاکہ ’’ آپ اس پر متفقہ فیصلے کے لئے ایک تازہ پہل کریں۔ اگر ضرورت پڑتی ہے تو مسلئے کو ختم کرنے کے لئے ایک ثلاث کا بھی انتخاب کرسکتے ہیں۔
اگر پارٹیز ثلاث کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ میں اس کے لئے تیار ہوں۔ یہا ں تک کہ ہمارے ساتھ ججوں کی بھی اس کے لئے خدمات بھی لئے جائیں گے‘‘۔اعلی عدالت نے کہاکہ اگر دونوں پارٹیاں چاہتی ہیں تو بات چیت کے لئے ایک نگران کار بھی مقرر کیاجائے گا۔
بنچ نے سوامی سے کہاکہ دونوں پارٹیوں سے رابطہ قائم کریں اور 31مارچ تک عدالت کو اس کے متعلق معلومات فراہم کریں۔
پچھلے سال26فبروری کومعزز عدالت نے سوامی کو اس بات کی اجازت دی تھی ایودھیا ٹائٹل تنازع کے متعلق زیرالتوا ء معاملات میں مداخلت کریں جس میں ایودھیاکے اندر مہندم ڈھانچے کی جگہ رام مندر کی تعمیرکی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
قبل ازیں بی جے پی لیڈرایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے متعلق اجازت کے لئے جاری مقدمہ کی عاجلانہ سنوائی کے لئے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی بنچ کو درخواست پیش کی تھی۔
اپنی درخواست میں سوامی نے دعویٰ کیاتھا کہ اسلامی ممالک میںیہ بات عام ہے کہ مسجد کو عوامی مفادکے لئے سڑک کی تعمیر پر کسی دوسرے مقام پر منتقل کیاجاسکتا ہے‘ وہیں ایک بار کسی مقام پرمندر کی تعمیر ہوجاتی ہے تو اس ہاتھ بھی نہیں لگایا جاسکتا ہے۔