نئی دہلی۔ ریاست جموں او رکشمیر کے ضلع کتھوا میں اٹھ سال کی معصوم کے ساتھ مبینہ عصمت ریزی او رقتل کے معاملہ میں پیر کے روز سپیریم کورٹ میں پھر ایک مرتبہ سنوائی عمل میں ائی گی۔قبل ازیں سیشن کورٹ میں اس کیس کی سنوائی کی بناء پر ملزمین پر ٹرائیل کے لئے معزز عدالت نے پیر کے روز روک لگائی تھی۔
چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی زیر قیادت سہ رکنی بنچ نے یہ فیصلہ لیاتھا۔جنوری کے مہینے میں ریاست کے کتھوا ضلع میں مسلم قبائیلی کمیونٹی کی ایک اٹھ سالہ معصوم کی عصمت ریزی اوربے دردی سے قتل کا واقعہ پیش آیا تھا ۔
اس واقعہ نے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔اس واقعہ کے خلاف قومی سطح پر جہاں پر ملک کی اکثریت اور اقلیت ایک جگہ نظر ائی وہیں کتھوا میں عصمت ریزی کرنے والوں کی حمایت میں ریالی نکالی گئی اور تحقیقاتی افسروں کا گھیراؤ کیاگیا ۔
اس ریالی سے بی جے پی کے دوسابق ریاستی وزراء نے شرکت کی تھی‘ جس کے بعد ریاست جموں او رکشمیر میں بی جے پی او رپی ڈی پی کے اتحاد کی ڈور ٹوٹتی ہوئی دیکھائی دے رہی تھی ۔
سیاسی حالات اتنی تیزی سے تبدیل ہوئے کہ بی جے پی کے وزراء نے جموں و کشمیر ایوان اسمبلی سے اجتماعی طور پر استعفیٰ پیش کردیا جس کو قبول بھی کرلیاگیا ۔
بعدازاں نئی کابینہ کی تشکیل عمل میں ائی۔حال ہی میں اس ضمن میں دانشواروں اور ماہر تعلیم کے وفد نے مرکزی وزیر دداخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے کتھوا عصمت ریزی او رقتل کے واقعہ کی جانچ میں کوتاہی برتنے کا الزام لگایا ہے۔
اس کے برخلاف کتھوا عصمت ریزی اور قتل سے متاثرہ بکر والا کمیونٹی سے تعلق رکھنی والی اٹھ سالہ معصوم کے والد کو ریاست کی تحقیقاتی ایجنسی پر مکمل بھروسہ ہے اور امید ہے کہ انہیں انصاف ضرور ملے گا۔