سپریم کورٹ انتظار کرسکتا ہے بھگوان رام نہیں، پچھلے ۲۵؍ سال سے بھگوان شری رام خیمہ میں ہیں : وشوا ہندو پریشد 

کلکتہ : چھبیس سال پرانا متنازعہ رام مندر کے معاملہ کو سپریم کورٹ نے تین ماہ کیلئے ٹال دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلہ سے وشوا ہندو پریشد سمیت دیگر ہندو تنظیمیں عدالت سے ناراض ہیں ۔ وشوا ہندو پریشد کلکتہ کے صدر سچندر ناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکز میں مودی او راتر پردیش میں یوگی حکومت ہونے کے باوجود رام مندر کیلئے آرڈیننس نہیں لایا جاتا ہے تو پھر کب لایا جاے گا ۔

انہو ں نے کہا کہ بہت انتظار ہوگیا ہے سپریم کورٹ دوسرے معاملات میں جلد سے فیصلے کردیتی ہے لیکن رام مندر کی سنوائی کیلئے تاریخیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کے پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔مرکزی حکومت کو اب اس معاملہ میں قانون سازی کرناچاہئے ۔سچندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے ۲۵؍ سال سے بھگوان شری رام خیمہ میں ہیں ۔ سپریم کورٹ انتظار کرسکتی ہے شری رام نہیں کرسکتے ۔

عدالت عظمی کے اس فیصلہ پر بات کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر کیلئے بی جے پی آرڈیننس کیوں نہیں لاتی ۔ وہ آرڈیننس لاکر تودکھائیں ۔ ہر بار بی جے پی رام مندر کیلئے آرڈیننس لانے کی دھمکی دیتی ہے۔ مسٹر اویسی نے کہا کہ بی جے پی ، آر ایس ایس ، وشوا ہندو پریشد سبھی ٹام، ڈک، ہری ایک طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔مسٹر نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے آرڈیننس لاکر تو دیکھیں پھر دیکھئے کیا ہوتا ہے ۔