سوچی کی رہائش گاہ پر پٹرول بم پھینکنے کا واقعہ

ینگون۔ یکم ؍ فروری (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی قائد آنگ سان سوچی کی لیک سائڈ رہائش گاہ پر ایک پٹرول بم پھینکے جانے کا واقعہ رونما ہوا۔ حالانکہ میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے لئے ان کی طویل جدوجہد کے لئے ہمیشہ ان کی ستائش اور حوصلہ افزائی کی جاتی رہی لیکن حالیہ دنوں میں میانمار میں روہنگیاؤں مسلمانوں کا جس طرح بودھ راہبوں کی جانب سے قتل عام کیا گیا، اس نے دنیا کے تقریباً ہر ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا لیکن حیرت انگیز طور پر آنگ سان سوچی نے روہنگیاؤں کے ساتھ ہمدردی کا کوئی اظہار نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے قتل عام کو غیرمنصفانہ قرار دیا۔ اسی لئے انہیں اب عالمی سطح پر لعن طعن کا سامنا ہے۔ دریں اثناء سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی عہدیدار کی ٹو نے بتایا کہ پٹرول بم سے سوچی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ کی ٹو نے اپنے فیس بک پوسٹنگ میں یہ بات کہی اور یہ بھی کہا کہ حملہ آور اپنے ارادے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ ہماری سیکوریٹی فورسیس ہمیشہ کی طرح چوکس اور مستعد ہے اور وہ جلد ہی حملہ آور کو گرفتار کرلے گی۔ دوسری طرف حکومت کے ترجمان ژاٹے نے بھی پٹرول بم پھینکے جانے کی توثیق کی۔ تاہم یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حملہ کے پس پشت کیا محرکات ہیں۔ البتہ انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک مشتبہ شخص کی تصویر پوسٹ کی جس نے گلابی رنگ کا ٹی شرٹ اور نیلے رنگ کی لنگی پہن رکھی ہے۔ یاد رہے کہ روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کے بارے میں لب کشائی سے گریز کرنے پر آنگ سان سوچی کا وقار شدید طور پر متاثر ہوا ہے اور اب عالمی برادری میں بھی ان کا وقار اور احترام پہلے جیسا نہیں رہا۔