صرف 10ہزار روپئے نقد ادا کرنے کی حد مقرر، نئے فیصلہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا
حیدرآباد۔29مارچ۔(سیاست نیوز) ہنگامی حالات میں سونے کی فروخت کے ذریعہ رقم کا فوری حصول اب ناممکن ہوجائے گا۔کسی بھی فروخت کنندہ کو سونے کے تاجرین یکم اپریل کے بعد 10ہزار سے زائد کی رقم نقد میں نہیں دے پائیں گے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف حکومت کی جانب سے سخت کاروائی کی جائے گی۔مرکزی حکومت نے فینانس بل میں ترمیم کے ذریعہ لائے گئے اس قانون میں سونے کی فروخت کرنے والے گاہکوں کو 10ہزار روپئے سے زائد نقد ادا نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے اور ان ہدایات کے بعد جو صورتحال پیدا ہوگی اس کے متعلق صرافہ بازار تاجرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ ہنگامی حالات میں سونے کی فروخت کے ذریعہ نقد حاصل کرنے کیلئے پہنچتے ہیں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ انہیں تاجر نقد رقم کے طور پر صرف 10ہزار روپئے جاری کرسکیں گے۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت کے اس نئے فیصلہ کے بعد سونے کے تاجرین سونا خریدنے کے بعد نقد ادائیگی نہیں کرپائیں گے لیکن فروخت کنندہ کے کھاتہ میں فوری رقومات کی منتقلی ممکن ہے ۔کھاتہ میں رقم کی منتقلی کے ذریعہ مکمل ادائیگی اور کھاتہ سے رقومات کی منہائی میں کوئی مشکل نہیں ہوگی لیکن اس فیصلہ سے دیہی علاقوں اور انٹرنیٹ بینک کاری نظام سے ناواقف لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق فی الحال سونے کی فروخت پر20 ہزار روپئے نقد ادائیگی کی سہولت حاصل تھی لیکن اب اسے گھٹا کر 10ہزار روپئے کرنے کے فیصلہ سے صرافہ بازار تاجرین میں بے چینی پیدا ہورہی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان سے زیادہ عوام کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔بتایا جاتا ہے کہ اب تک جو رہنمایانہ اصول مرتب کئے گئے تھے ان کے مطابق سونے کے تاجرین فروخت کنندہ کو مکمل رقم کی ادائیگی کرتے ہوئے علحدہ علحدہ رسید بنایا کرتے تھے لیکن اب ایسا کرنا بھی مشکل ہوجائے گا ۔تاجرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے فی کس 10ہزار کی حد متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے اگر خاندان کے 5لوگ پہنچ کر 20گرام سونے کی فروخت کرتے ہیں اور علحدہ علحدہ طور پر رقومات حاصل کرتے ہیں تو کیا کیا جا سکتا ہے؟ تاجرین کا کہنا ہے کہ ان نئے اصولوں سے شہری علاقو ںمیں کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے اور جن لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ لوگ بتدریج ان پریشانیوں کو برداشت کرنے کے عادی بنتے چلے جائیں گے اسی لئے یہ اصول کوئی تشویش ناک نہیں ہیںلیکن اس کا تجارت پر اثر ضرور دیکھا جائے گا۔
ممبئی صرافہ بازار تاجرین کا کہنا ہے کہ ابتداء میں کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن ان مسائل کے متعلق عوام واقف ہوجانے کے بعد حالات تیزی سے تبدیل ہوجائیں گے اور لوگ چیک یا بینک کھاتوں میں رقومات کی منتقلی قبول کرنے لگیں گے۔