سونیا گاندھی کے جرأتمندانہ فیصلہ سے ہی تلنگانہ کی تشکیل

چار سال ٹی آر ایس حکومت میں کے سی آر کے خاندان کو فائدہ : اتم کمار ریڈی

حیدرآباد ۔ 2 جون (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے کہا کہ سونیا گاندھی کے جرأتمندانہ اقدام کی وجہ سے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل پائی ہے۔ تاہم 4 سال کے دوران چیف منسٹر کے 4 ارکان خاندان کو ہی فائدہ پہنچا ہے۔ تلنگانہ سے کی گئی دغابازی پر ایک پمفلٹ جاری کیا۔ تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر گاندھی بھون میں قومی پرچم لہرانے کے بعد خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر قائد اپوزیشن کے جاناریڈی، سابق صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی پنالہ لکشمیا، نائب صدر ملو روی جنرل سکریٹریز ڈی ثروت، ونود ریڈی، ایس کے افضل الدین، عظمیٰ شاکر، بنڈا کارتیکا ریڈی، سکریٹری سید یوسف ہاشمی، جوائنٹ سکریٹری اعجاز الزماں صدر حیدرآباد سٹی کانگریس کمیٹی انجن کمار یادو کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ نوجوانوں کی قربانیوں سے متاثر ہوکر سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے۔ 4 سال میں کے سی آر کے صرف 4 ارکان خاندان کو ہی فائدہ پہنچا ہے۔ سماج کے کسی بھی طبقہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ سنہرے تلنگانہ کا خواب دکھاتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا ہے اور تلنگانہ کے قدرتی وسائل کو لوٹ لیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس کا دوراقتدار عوام کے توقعات کے مطابق نہیں ہے۔ مجاہدین تلنگانہ، طلبہ، کسانوں، بیروزگار نوجوانوں، دلتوں، گریجنوں، اقلیتوں اور خواتین کی توہین کی گئی صرف کمیشن حاصل کرنے کیلئے 2 لاکھ کروڑ روپئے تک قرض حاصل کیا گیا۔ سماج کا کوئی بھی طبقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے کہا کہ آئندہ سال 2 جون تک کے سی آر چیف منسٹر کے عہدے پر برقرار نہیں رہیں گے۔ جب بھی ریاست میں انتخابات منعقد ہوں گے کانگریس پارٹی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ ٹی آر ایس نے 2014ء کے عام انتخابات میں اپنے منشور سے جو بھی وعدے کئے ان میں کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ ملک میں سب سے زیادہ تلنگانہ میں 4 ہزار کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ قرض معافی کے ثمرات کسانوں تک نہیں پہنچے۔ چیف منسٹر اپنی شخصی تشہیر پر سینکڑوں کروڑہا روپئے خرچ کررہے ہیں۔ 4 سال مکمل ہونے کے باوجود مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم نہیں کئے گئے۔ ڈبل بیڈروم مکانات کی اسکیم میں کوئی پیشرفت نہیں ہے۔ گھر کو ایک ملازمت دینے کا وعدہ کیا گیا اس پر کوئی عمل آوری نہیں ہوئی۔ ٹی آر ایس کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔