نئی دہلی : مہاتما گاندھی مرکزی یونیورسٹی موتیہار کے اسسٹنٹ پروفیسر سنجے کمار پر جس طرح سے ہجومی حملہ کیاگیا ہے اور انہیں پٹرول ڈال کر زندہ جلانے کی کوشش کی گئی ہے مولاناسید ارشد مدنی نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ او رسوال کیا کہ آخر نفرت کا یہ سیلاب ملک کو کدھر لیجارہا ہے ؟ واضح رہے کہ گذشتہ روز یہ خبر منظر عام پرآئی تھی کہ پروفیسر سنجے کمار کو ان کی رہائش گاہ پر پندرہ بیس شر پسندوں نے حملہ کردیا اور اس کے بعد انہیں زندہ جلانے کی کوشش کی گئی ۔ سوشل میڈیا پر جو تصاویر وائرل ہوئی ہیں وہ کافی خوفناک ہے ۔ مولانا سیدارشد مدنی نے اس واقعہ سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے او راس کی مذمت کیلئے میرے پاس الفاظ بھی نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس قسم کے حملوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کرے گی تو اس طرح کے حملو ں کو کوئی روک نہیں سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماراماحول تو پیار ومحبت کا ماحول تھا، امن و امان کا ماحول تھا ، چھوٹے اپنے بڑوں کا احترام کرتے تھے ۔لیکن یہ کیا نئی مصیبت آگئی کہ نہ چھوٹوں کی نظرو ں میں بڑوں کا احترام ہے او ربڑوں کی نظرو ں میں شفقت ہے ۔ مولانا مدنی نے معروف دھرم گرو سوامی اگنی ویش پر ہوئے دوبارہ حملے کی بھی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو ملک کا ماحول ہے وہ د نیا کے سامنے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو ملک کا ماحول ہے وہ نفرت کو فروغ دینے کا کام کررہا ہے ۔ مولانا نے سوامی اگنی ویش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ۸۰؍ سال کا ضعیف شخص ہے او رنوجوان اس کے ساتھ اس قسم کا معاملہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ حیرت اس بات پر ہے کہ سوامی تعزیت کے لئے گیا تھا او رقریب میں واجپائی کا جسم رکھا ہوا تھا لوگ دیدار کیلئے آرہے تھے ۔ بڑے بڑے رہنما او رحکومت کے لوگ بھی وہاں موجود تھے ۔ او ریہ معاملے ان کے سامنے ہوا لیکن کسی نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی او رنہ کسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مذمت کیوں نہ کی جائے جب کہ وہ ایک مذہبی رہنما ہیں۔ بس یہی بات ہے کہ وہ بی جے پی او رآر ایس ایس کے آدمی نہیں ہے اس لئے آپ ان کی توہین کررہے ہیں او ران کے ساتھ مارپیٹ کررہے ہیں ۔انہوں نے سوال کیا کہ آخرملک کہا ں جارہا ہے ۔ ملک میں عجیب و غریب حالات پیدا ہوگئے ہیں ۔میرے پاس تواس کی مذمت کیلئے الفاظ بھی نہیں ہے ۔