سنی وقف بورڈ کو ایودھیا پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ شیعہ وقف بورڈ کا دعوی

لکھنو۔بابری مسجد کے متعلق اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے شیعہ وقف بورڈ نے جمعرات کے روز کہاکہ سنی وقف بورڈ ایودھیا کی جائیداد پر پیش کئے گئے اپنے دعوی سے دستبرداری اختیار کریں اور اس کے بجائے وہ کاشی او رمتھرا کی مساجد ۔ مندر تنازع کا موثر حل تلاش کرنے میں اہم رول ادا کریں۔

شیعہ وقف بورڈ چیرمن وسیم رضوی نے لکھنو میں دئے گئے اپنے اس بیان میں کہاکہ ’’سنی وقف بورڈ کو کاشی اور متھرا کے مسجد مندر تنازع میں اپنی رائے رکھنے کا حق حاصل ہے مگر ایودھیا کے متعلق کوئی اختیار نہیں ہے۔

اس مسلئے پر مداخلت کا پورا اختیار شیعہ وقف بورڈ کوحاصل ہے‘‘۔رضوی نے سنی وقف بورڈ سے کہاکہ وہ شیعہ جائیدادپر کئے گئے اپنے دعوے سے دستبرداری اختیار کرلیں۔رضوی نے کہاکہ ایودھیا میں موجود مسجد کے شیعہ ہونے کے اپنے دعوے کو مضبوطی کے ساتھ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لئے شیعہ وقف بورڈ کے پاس کافی دستاویزات موجود ہیں‘ مگر کچھ مولوی او رملاؤں نے اس کی پہل کردی

انہوں نے کہاکہ ’’ شیعہ وقف بوررڈ چاہتا ہے کہ کچھ سخت اقدامات اٹھائے جو ملک کے مفاد ‘ اور معزز عدالت کی ہدایت کے مطابق رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ اگر شیعہ وقف بورڈ کی حمایت میں فیصلہ ائے تو ہم وہا ں ایودھیامیں ہندوؤں کی آستھاکے مطابق ایک مندر تعمیرکریں گے ۔

اور شیعہ وقف بورڈ لکھنو میں’’مسجد امن ‘‘کی تعمیرکروائے گا۔شیعہ وقف بورڈ نے 18نومبر کے روز سپریم کورٹ میں ایک درخواست پیش کی جس میں متنازع مسئلے کو حل کرنے کے لئے لکھنو کے حسین آباد میں مسجد امن کی تعمیر اور ایودھیامیں مندر کی تعمیر کی تجویز شامل ہے۔