سنگھ پریوار کا دعویٰ یہ اخلاق بمقابلہ چندن ہے۔اس کوہندو’وں کے خلاف ایک سازش قراردیا۔

لکھنو ۔ سنگھ پریوار کی تنظیم وشواہند وپریشد او ربجرنگ دل نے کاس گنج میں چندن گپتا کے قتل کے واقعہ کو دادری میں2015کے دوران پیش ائے اخلاق کے قتل کا بدلہ قراردیتے ہوئے مہلوک چندن گپتا کو’’ شہید‘‘ کادرجہ فراہم کرنے اور معاوضہ کی رقم میں اضافے کامطالبہ کیا۔چہارشنبہ کے روز چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو پیش کئے گئے میمورنڈم میں کہاکہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ’’ انڈیا میں ہندوؤں کو خاموش کرانے ’’ کاکام کیاجارہا ہے‘ اور سابق کی سماج وادی پارٹی کو ملزم ٹہراتے ہوئے کہاگیا کہ اخلاق کے گھروالوں کو معاوضہ کے طور پر ایک موٹی رقم پیش کی گئی تھی۔ ان لوگوں نے چندن کے گھر والوں کو بیس لاکھ کے بجائے پچاس لاکھ روپئے کا معاوضہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

میمورنڈم میں کہاگیا ہے کہ ’’ خفیہ ادارے یہ نہیں کہہ رہے ہیں مگر حقیقت تو یہی ہے کہ یہ ملک کے ماحول کو خراب کرنے اور ہندوؤں کو خاموش کرنے کے لئے کی جانے والی ساز ش کا حصہ ہے۔ اگر مسئلہ چھوٹا ہو تبھی اسکو کچل دینے میں سمجھدداری ہے۔دہلی سے قریب اترپردیش کے دادری میں سال 2015کے دوران اخلاق نامی شخص کی بیف رکھنے کے شبہ میں ہجوم کے ہاتھوں مارپیٹ کے بعد موت واقعہ ہوگئی تھی۔

اس وقت کی سماج وادی پارٹی حکومت نے اخلاق کے گھر والو ں کو بیس لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیامگر بعد میں نمائندگی اور احتجاج کے بعد تیس لاکھ روپئے مزید اس میں شامل کئے گئے او ر اس کے بعدپچاس لاکھ روپئے کامعاوضہ اخلاق کے گھر والوں کو دیاگیا۔ اعظم کے میمورنڈ م پر اخلاق کے بھائیو ں کو پانچ لاکھ فی کس ‘ کے علاوہ چار بیڈروم کا نوائیڈا میں گھر جو حکومت کی کسی بھی اسکیم کے تحت نہیں تھا بلکہ چیف منسٹر کے راست فنڈ سے اخلاق کے گھر والوں کودیاگیاتھا۔

بھگوا تنظیمو ں کی جانب سے چیف منسٹر کو پیش کئے گئے میمورنڈم میں کہاگیا ہے کہ ’’ سابق حکومت نے ایک گائے قصاب اخلاق کو شہید کا درج دیاہے۔ اس کے لحاظ سے چند گپتا تو ایک حقیقی حب الوطن اور ملک کا خادم تھا ۔ یہ ضروری ہے کہ چندن گپتا کی موت بھی شہادت قراردی جائے ۔ اسکے گھر والوں کو مکمل تحفظ فراہم کیاجائے اور سرکاری نوکری بھی دی جائے ۔

او رمعاوضہ کی رقم کو بیس سے بڑھاکر پچاس لاکھ روپئے تک کی جائے ‘‘۔مذکورہ میمورنڈم پر سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور سابق ریاستی وزیر اعظم خان نے کہاکہ ’’ سنگھ پریوار کی تنظیمیں مشتعل کررہے ہیں۔ دونوں طبقات کے لوگ اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ جب کبھی بھی مسلمانوں کا مسئلہ پیش آتا ہے تو یہ پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں‘ میری درخواست ہے کہ ان تمام کو چین بھیج دیں یا پھر حق رائے دہی سے محروم کردیں‘‘