سنجے دت جیل سے رہائی کے بعد اب آزاد شخص

56 سالہ ایکٹر پونے کی یرواڑہ جیل سے 144 یوم قبل آزادی کے بعد ممبئی کو قیامگاہ پر واپس ۔ والدہ نرگس کی قبر پر حاضری
پونے ، 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) بالی ووڈ ایکٹر سنجے دت 1993ء کے ممبئی دھماکے کیس میں اپنی سزادہی کے بعد سے کربناک حالات کو پس پشت ڈال کر آج یہاں کی یرواڑہ سنٹرل جیل سے آزاد شخص کی حیثیت سے باہر آئے جبکہ اُن کی پانچ سالہ سزا میں تخفیف کردی گئی ہے۔ اپنے چہرہ پر مسکراہٹ لئے 56 سالہ ایکٹر جو نیلے شرٹ اور جینس میں ملبوس تھے، جیل سے باہر آئے اور وہاں موجود لوگوں کی طرف دیکھ کر اپنے ہاتھ لہراتے ہوئے اپنے لئے منتظر کار کی طرف سے تیزی سے بڑھ گئے۔ چاق و چوبند نظر آنے والے سنجے دت نے اپنے ہاتھوں میں خاکی بستہ تھام رکھا تھا جس میں اُن کی چیزیں رکھی تھیں اور اُن کے پاس سبز رنگ کی فائل بھی تھی جس میں ظاہر طور پر اُن کا جیل ریکارڈ محفوظ ہے۔ اس موقع پر کچھ ڈرامائی منظر بھی دیکھنے میں آیا جب وہ جیل سے باہر نکلنے کے بعد پلٹے اور جیل کی عمارت کے اوپر نصب ترنگا کو سلامی دی اور میڈیا کی بھرپور نظروں کے درمیان جھک کر زمین کو چھوا۔ کار میں اُن کے منتظر اُن کی بیوی مانیتا اور دوست و ہٹ فلم ’’منا بھائی‘‘ کے فلمساز راجکمار ہیرانی تھے جبکہ وہ سب پونے ایرپورٹ کیلئے روانہ ہوئے تاکہ ممبئی کیلئے چارٹرڈ فلائٹ میں سوار ہوسکیں۔

پونے ایرپورٹ کے باہر میڈیا والوں سے بات کرتے ہوئے ایکٹر نے برجستہ کہا کہ ’’آزادی کی طرف راہ آسان نہیں ہوتی، دوستو!‘‘۔ سنجے دت کو جیل کے ضوابط کی تکمیل کے بعد صبح میں لگ بھگ 8.45 بجے آزادی مل گئی اور وہ پولیس کی نگرانی میں باہر آئے جبکہ علاقہ میں سکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔ انھوں نے اپنی پانچ سالہ سزا کے بقیہ 42 ماہ کی یہاں یرواڑہ جیل میں تکمیل کی کیونکہ وہ پہلے ہی ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں زیردریافت قیدی کی حیثیت سے 18 ماہ گزار چکے تھے۔ تاہم وقفے وقفے سے انھیں حاصل ہونے والے پیرول کی بناء تنازعات بدستور اُن کا پیچھا کرتے رہے کیونکہ اُن کے نقادوں اور بدخواہوں نے الزام عائد کیا کہ ایکٹر کے ساتھ ’’خصوصی طرزعمل‘‘ رکھا گیا جس کے نتیجے میں اُن کی سزا میں کٹوتی ہوئی اور جیل میں قید کی مدت گھٹ گئی۔ آج صبح سنجے دت کی رہائی سے قبل چند احتجاجیوں نے جیل کے روبرو نعرے بازی بھی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکام نے ان سے ترجیحی سلوک روا رکھا ہے۔ تاہم جیل حکام اور اُن کے وکلاء نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی سزا میں 144 یوم کی تخفیف اور اُن کی پیرول رخصتیں جیل کے ضابطے اور مقررہ قواعد کی مطابقت میں رہے ہیں۔ ممبئی میں اُن کی سب اربن باندرہ میں واقع قیامگاہ کو پھولوں سے سجایا گیا تاکہ سدھی ونائک مندر اور جنوبی ممبئی کے مرین لائنس میں واقع اپنی والدہ نرگس کی قبر پر حاضری کے بعد گھر واپسی پر اُن کا استقبال کیا جاسکے۔

 

سنجے کیلئے کریئر میں بلندی، بالی ووڈ کی نیک خواہشات
ممبئی ، 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سنجے دت کی آج پونے کی یرواڑہ جیل سے رہائی کے ساتھ ہی اُن کے ساتھی اسٹارز اور بالی ووڈ کے دوستوں نے اُن کیلئے پُرامن زندگی اور مستقبل میں تابناک کریئر کی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ فلمساز مہیش بھٹ نے کہا کہ 56 سالہ ایکٹر زیادہ طاقتور شخصیت بن کر اُبھریں گے۔ لوگوں نے ہمیشہ انھیں فراموش کردینے کی کوشش کی لیکن وہ شاندار واپسی کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے کام سے ہر کسی کو حیرت میں ڈالا ہے۔ اس بار بھی مجھے امید ہے وہ زیادہ طاقتور شخص بن کر ابھریں گے۔ بھٹ نے کہا کہ سنجے کی اہلیہ مانیتا نے خواہش کی کہ آج اُن کی گھر واپسی کے موقع پر وہ موجود رہیں۔ سنجے کی ممبئی میں اپنی قیامگاہ کو واپسی پر بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے اُن کے بہی خواہوں بشمول جوہی چاؤلہ، گریسی سنگھ، سبھاش گئی و کئی دیگر شخصیتوں نے اُن کیلئے امن و سکون کی تمناؤں کا اظہار کیا اور انڈسٹری کو اُن کی واپسی کا اس امید کے ساتھ خیرمقدم کیا کہ وہ بالی ووڈ میں اپنی دوسری اننگز میں کریئر کی نئی بلندیوں تک پہنچیں گے۔

سنجے نے ابتداء میں جیل یونیفارم پہننے میں پس و پیش کیا تھا
پونے ، 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ایکٹر سنجے دت نے اگرچہ ’’اچھے برتاؤ‘‘ کی بناء سزا میں تخفیف سے استفادہ کیا ہے، مگر ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں انھیں یونیفارم پہننے کیلئے سخت الفاظ میں متنبہ کرنا پڑا تھا، جہاں وہ سزادہی کے ابتدائی دنوں میں رہے اور پھر یرواڑہ جیل کو منتقل کئے گئے۔ ڈی آئی جی، پریزنس (جیل اڈمنسٹریشن) سواتی ساٹھے نے بتایا کہ یرواڑہ میں سنجے کی روزانہ کی زندگی عام قیدیوں جیسی رہی۔ البتہ سنجے نے جو کچھ مزدوری کی، وہ سکیورٹی کی بناء اپنے سل میں رہتے ہوئے کی۔

ہمارے لئے جذباتی دن : پریہ دت
ممبئی ، 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سنجے دت کی بہن پریہ کا کہنا ہے کہ آج ساری فیملی کیلئے جذباتی دن ہے اور بتایا کہ ایکٹر کا خصوصی استقبال کیا جارہا ہے۔ پریہ نے یہ بھی کہا کہ کاش! اُن کے والد آنجہانی سنیل دت زندہ ہوتے تو آج خوشی دوبالا ہوتی۔ ہمارے لئے 23 برس کا عرصہ گزرا ہے ۔ وہ اور ہم سب بہت اُتار چڑھاؤ سے گزرے ہیں۔ ہم نے کافی جدوجہد کی ہے۔ سابق ایم پی نے کہا کہ پوری فیملی مل بیٹھ کر وقت گزارنے کوشاں ہے۔