سنتوں نے کیااعلان مندر ابھی بنائیں گے۔

نئی دہلی۔رام مندر کے لئے1992کے طرز پر مہم کے اشاروں کے ساتھ ہی راجدھانی دہلی میں سرگرمیاں تیز ہوگئیں۔تال کٹورہ اسٹیڈیم میں اکٹھا ہوئے ایک ہزار سے زائد سادھوؤں او رسنتوں نے ڈسمبر میں ہی مندر کاکام شروع کرنے کا اعلان کر ڈالا۔

توقع ہے کہ پیر کے روز رام مندر پر قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔مذکورہ اجلاس کے دور رام مندر نیاس کے صدر رام ولا س ویدانتی نے کہاکہ آپسی بات چیت اور اتفاق رائے سے ڈسمبر میں ایودھیا کے اندر بڑی رام مندر کی تعمیر کا کام شروع ہوگا۔اگر مسلمان چاہیں تو لکھنو یا کہیں اور مسجد بناسکتے ہیں۔

لیکن وہ خدا کی مسجد ہوگی بابری مسجد نہیں۔

وی ایچ پی کے کارگذار صدر الوک کمار نے ویادنتی کی تجویز کی حمایت کی۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں قانون لاکر مندر کی تعمیر کاراستے ہموار کرے جو زیادہ بہتر ہوگا۔اکھیل بھارتیہ سنت سمیتی کے مہامنتری سوامی جیتندر سرسوت نے کہاکہ سپریم کورٹ نے سنتوں کو ناراض کیاہے۔ ایسے میں کوئی بڑا فیصلہ ضرورہوگا۔ بابا رام دیو نے بھی توقع ظاہر کی کہ اس سال کے آخر تک کوئی بہتر خبر ملے گی۔

آر ایس ایس کے وچارک کے این گویندر چاریہ نے وزیراعظم مودی کو مکتوب لکھ کر کہاکہ جس تیزی کے ساتھ اتحادکی نشانی پٹیل کے اونچی مورتی بنائی گئی ہے‘ اسی تیزی کے ساتھ رام مندر بھی بنایاجائے تو تاریخی کام ہوگا۔

اجلاس میں مسجد کا ذکر ہونے پر اے بی سنت سمیتی کے صدر جگت گرو راما آنند چاریہ نے اعتراض جتاتے ہوئے کہاکہ ہمارا کام مسجد بنانا نہیں ہے۔

اسی دوران بی جے پی اور وی ایچ پی لیڈر سادھوی پراچی نے کہاکہ 6ڈسمبر1992کو مسجد ڈھائی گئی تھی اور اسی روز مندر کی تعمیر کے لئے شیلانیاس رکھا جانا چاہئے