سمندری راستہ سے سفر حج کی بحالی کی تجویز زیرغور

ممبئی تا جدہ سفر کی دو تین دن میں تکمیل اور فضائی سفر کے مقابلے مصارف میں 50 فیصد کمی ممکن
نئی دہلی ۔ 5 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی بندرگاہ کی فضاء پھر ایک مرتبہ تلبیہ کی صداؤں سے گونج اٹھے گی جب ربع صدی کے وقفہ کے بعد اس بندرگاہ سے ہندوستانی عازمین حج کی جدہ روانگی کا سلسلہ آئندہ سال سے دوبارہ شروع ہوجائے گا۔ عازمین حج مقدس فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے روانگی کے موقع پر تلبیہ پڑھتے ہیں۔ حج پالیسی 2018ء وضع کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے تشکیل شدہ اعلیٰ سطحی کمیٹی آئندہ سال سے اپنے ایسے عازمین کو سمندری راستہ سے سعودی عرب کی بندرگاہ جدہ روانہ کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہیجو سمندری سفر کی خواہاں ہیں۔ 1995ء سے ممبئی اور جدہ کے درمیان سمندری راستہ کے ذریعہ سفر حج کا طریقہ کار ختم کردیا گیا تھا کیونکہ مسافرین حج کی آمد و رفت کیلئے استعمال کیا جانے والا سمندری جہاز ایم وی اکبر پرانا ہوچکا تھا لیکن ذریعہ طیارہ سفر کرنے والے عازمین کو دی جانے والی حج سبسیڈی کو 2022ء تک ختم کردینے کیلئے سپریم کورٹ کی طرف سے 2012ء میں جاری کردہ حکم کی روشنی میں سمندری راستہ سے سفر حج کی گنجائش بحال کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور کے ذرائع نے کہا کہ عازمین کو سمندری جہازوں سے روانہ کرنے کی صورت میں فضائی سفر کے کرایوں کے مقابلے مصارف تقریباً 50 فیصد کمی ہوسکتی ہے جس سے سبسیڈی ملنے والے معاوضہ کی تلافی ہوسکتی ہے۔ عازمین حج فی الحال دہلی، ممبئی اور ملک کے دیگر شہروں کے ایرپورٹس سے سفر حج پر روانہ ہوتے ہیں۔

ممبئی اور جدہ کے درمیان تقریباً پانچ گھنٹوں کی پرواز کیلئے ایک فضائی ٹکٹ کی قیمت (سبسیڈی کے بغیر) 52000 روپئے اور 25000 روپئے کے درمیان ہوا کرتی ہے۔ دہلی سے پرواز کی صورت میں ٹکٹ کی قیمت 61,000 اور 18000 کے درمیان ہوا کرتی ہے۔ وزارت اقلیتی امور کے ذرائع نے مزید کہا کہ ’’ایک اور فائدہ یہ بھی ہوگا کہ موجودہ دور کے سمندری جہاز عصری اور آرام دہ ہیں جو جدید ٹیکنالوجی سے تیار شدہ آلات اور سازوسامان سے لیس ہیں۔ ایک جہاز کے ذریعہ بیک وقت 4000 تا 5000 افراد کا سفر ممکن ہوگا اور صرف دو تین دن میں ممبئی اور جدہ بندرگاہوں کے درمیان 2300 سمندری میل کی مسافت طئے کرلیں گے‘‘۔ ایک سمندریمیل 1.8 کیلو میٹر کے مساوی ہوتا ہے۔ مملکتی وزیراقلیتی امور مختارعباس نقوی نے جو ممبئی میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں استفسار پر توثیق کی کہ اس متبادل پر غور کیا جارہا ہے۔ نقوی نے کہا کہ ’’اعلیٰ سطحی پیانل نئی پالیسی کے تحت تمام دستیاب امکانات پر غور کررہا ہے، جس میں سمندری راستہ بھی شامل ہے۔ اگر اس پر عمل کیا گیا تو یہ ایک انقلابی اور عازمین دوست فیصلہ ہوگا‘‘۔ ممبئی کے علاہ کولکتہ اور کوچی بندرگاہوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جس سے ملک کے مشرقی اور جنوبی علاقوں کے عازمین کو سہولت ہوسکتی ہے۔ نقوی نے کہا کہ سمندری سفر کی بحالی کی صورت میں بھی ان عازمین کے لئے فضائی سفر کی سہولتیں دستیاب رہیں گی جو اس کی استطاعت رکھتے ہیں۔