ملک بھر سے پانچ سماجی جہدکاروں اور وکلاء کی مہارشٹرا پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے دوردن بعد راجدھانی دہلی میں ایکتا جن ادھیکار اندولن نے احتجاجی دھرنا منظم کیا۔
نئی دہلی۔ جمعرا ت کے روز تمام عمر کے لوگ جس میں طلبہ‘ ٹریڈ یونین لیڈرس ‘ سماجی کارکن اور آرٹسٹ شامل تھے پارلیمنٹ اسٹریٹ کی سڑکوں پر نکل ائے‘ ان کے ہمراہ 79سالہ وی کے ڈوگرا جو لکڑی کے سہارے چل رہے تھے‘ اور 1975کی کہانی سنارہے تھے جب ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔
سابق سرکاری ملازم وی کے ڈوگرا نے کہاکہ ’’ مجھے 19ماہ کے لئے تہاڑ جیل میں بند کردیاگیاتھا‘اس وقت بھی میں نے جمہوریت کو بچانے کے لئے جدوجہد کی تھی‘ ا ور اب بھی جمہوریت کو بچانے کی جدوجہد کررہاہوں‘‘۔
ملک بھر سے پانچ سماجی جہدکاروں اور وکلاء کی مہارشٹرا پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے دوردن بعد راجدھانی دہلی میں ایکتا جن ادھیکار اندولن نے احتجاجی دھرنا منظم کیا۔
رکاوٹیں نصب کردی گئی تھیں اور احتجاج کے مقام پر ایک سو سے زائد پولیس اہل کاروں کو متعین کردیاگیا تھا‘ وہیں دوسو کے قریب مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔
احتجاج کے دوران ’معصوموں کو رہا کرو‘‘ کے علاوہ ’’تنا شاہی نہیں چلے گی‘‘ اور ’’ یو اے پی اے کو رد کرو‘‘جیسے نعرے لگائے جارہے تھے۔ پریتی سنگھ36سالہ ایک آرٹسٹ اپنے چہرے پر سماجی کارکن گوتم نولاکھا کا ماسک لگاکر چل رہی تھیں۔
دہلی نژاد محقق24سالہ اوشون سیاو بھٹ نے کہاکہ’’ مظالم میں اضافہ ہورہا ہے‘ تعلیمی اداروں کو اہمیت کو ختم کی جارہی ہے‘ جو سنجیدہ ہیں انہیں گرفتار کیاجارہا ہے‘ جس کی وجہہ سے میںیہاں پر ہوں‘‘۔
اس احتجاج میں سی پی ایم لیڈران برندا کارت‘ اور سوسہاسنی علی‘ سماجی کارکن تیستا ستلواد اور دہلی ویلفیر منسٹر راجندر پال گوتم بھی دیگر کے ساتھ شامل تھے۔سیتلواد نے کہاکہ ’’ یہ ڈرنے اور گھبرانے کا وقت نہیں ہے۔
ہمارے خلاف ہورہے ظلم پر ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ‘‘ ۔ قبل ازیں سیول سوسائٹی ممبران کی جانب سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہاگیا کہ ملک کے حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں اور’’ ایمرجنسی سے خراب‘‘ حالات سے ملک گذ رہا ہے اور 2019کے لوک سبھا الیکشن پیش نظر لوگوں پر حملوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
مصنف ارون دتی رائے‘ گجرات رکن اسمبلی جگنیش میوانی‘ سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن‘ اور سماجی کارکنان ارونا رائے اور بیزواڈا ویلسن نے بھی پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا
۔پرشانت بھوشن نے کہاکہ ’’ اربن نکسل‘‘ کی اصطلاح ’’ اقلیتوں‘ قبائیلیوں اور دلتوں کے حقوق کے لئے کھڑے رہنے والے کسی بھی‘‘ فرد کے خلاف استعمال کی جاری ہے۔مذکورہ سماجی کارکنوں نے فوری طور پر ایف آئی آر سے غیر مشروط دستبرداری کا بھی مطالبہ کیا‘ اور مہارشٹرا پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کے علاوہ یوا ے پی اے میں غیر مشروط تبدیلی پر بھی زوردیا۔ارونا رائے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں’’ عینی خرابی‘‘ کی صورت حال پیدا کردی گئی ہے۔
قانون اور دستوری اصولوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ گجرات رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے کہاکہ’’ وہ چاہتے ہیں حقیقی مسائل سے توجہہ ہٹائے اور دلت مومنٹ کو ختم کردے۔
الیکشن سے قبل ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ماؤسٹوں کے ہاتھوں وزیر اعظم کے قتل کی خودساختہ سازش کے حربے کا استعمال کیاجارہا ہے‘‘۔ انہو ں نے کہاکہ دلتوں کو چاہئے کہ وہ مختلف مقامات پر 5ستمبر کے روز ریالیاں نکالے اور 20ریاستوں’للکار پریشد‘‘ کے عنوان پر 15ستمبر کے روز جلسہ منعقد کریں۔