سلمان خان نے کورٹ کو بتایا:میں ہندو بھی اور مسلمان دونوں ہوں

جئے پور: جودہ پور عدالت میں جمعہ کے روز سنوائی کے دوران بالی ووڈ اکارہ سلمان خان اور ان کے ہم ساتھ ساتھ ہیں کے ساتھی ادکار سیف علی خان‘ نیلم کوٹھاری‘ سونالی بیندرے اور تبونے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ18سال پرانے کالے ہرن شکار مقدمہ میں قصور نہیں ہیں۔

چیف جوڈیژل مجسٹریٹ دلپت سنگھ راج پروہت کے سامنے مذکورہ اداکارہ اپنے بیان قلمبند کروانے کے لئے حاضر ہوئے تھے۔

قبل ازیں سی جے یم عدالت نے مذکورہ بالی ووڈ ادکاروں کو 25جنوری تک عدالت میں حاضر ہوکر اپنا بیان قلمبند کروانے کے احکامات جاری کئے تھے۔

مگر تمام اداکار بشمول سیف علی خان نے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر عدالت میں حاضر نہیں ہوسکے‘ لہذا عدالت نے جمعہ تک کاروائی کومعطل کردی تھی۔

ادکاروں پر یہ مقدمہ 1998سے زیرالتواء ہے ‘ اعلی عدالتوں میں دائر کردہ مختلف درخواستوں کی وجہہ سے اس پر اب تک سنوائی شروع نہیں کی گئی تھی۔

سنوائی کے عمل کے دوران جمعہ کے روز سلمان خان چشم دیدوں کے حوالے سے استغاثہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات پرعدالت میں پوچھے گئے 65سوالات کے جواب دئے ۔سلمان خان اور دیگر ادکاروں نے عام سوالات جس میں والدین ‘عمر اور گھر کے پتے کے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب دئے ۔

مذہب کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سلمان خان نے کہاکہ میں ہندواور مسلمانوں دونوں ہوں ‘ میں ہندوستانی ہوں‘ انہوں نے انگریز میںیہ جواب دیا۔لگائے گئے الزامات کے متعلق سلمان خان نے اپنے جواب میں کہاکہ ہم شکار کے لئے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر باہر نہیں جاسکتے اوربالخصوص رات کے اوقات میں تو ممکن ہی نہیں ہے۔

سلمان خان کی بہن الویرا اور باڈی گارڈ شیرا بھی ان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

سلمان خان او ردیگر ادکاروں کو 1-2اکٹوبر 1998کی درمیابی شب گرفتار کیاگیا تھا جو فلم جئے پور میں فلم ہم ساتھ ساتھ ہیں کی شوٹنگ کے

دوران جودھ پور کے نواحی علاقے میں کالے ہرن کے شکار کے مجرم تھے۔

اس کے علاوہ سلمان خان پر غیر لائسنس یافتہ ریوالور بھی ساتھ رکھنے کا الزام عائد کیاگیاتھا جس سے حالیہ عرصہ میں جودھ پور کی عدالت نے انہیں بری کردیا۔