سفری پابندی کا صدارتی حکم غیر آئینی: امریکی سپریم کورٹ

واشنگٹن : امریکہ کی ایک وفاقی اپیل کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندی کا حکم غیر آئینی ہے۔کیو نکہ اس میں مسلمانوں کے خلاف غیر قانونی طور پر امتیاز بتا گیا ہے۔ریاست ورجینیا کے صدرمقام چمنڈ میں قائم فورتھ سرکٹ فیٹرل کورٹ آ ف اپیل نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور دوسرے وائٹ ہاؤس کے بیا نات کا تجزیہ کرنے کے بعد ہم ا س نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ صدارتی فرمان کی روح اور نیت غیر آئینی طور پر اسلام کے خلاف ہے۔

اپیل کورٹ نے سفری پابندی کے متعلق ایک نچلی عدالت کا فیصلہ بر قرار رکھا لیکن اس فیصلہ کو سپریم کورٹ نے سفر سے متعلق حکم نامہ پر اپنے آئندہ غور وخوض تک معطل کر دیا تھا۔اس سے قبل سان فرانسسکو میں قائم سرکٹ کورٹ آف اپیل سفری پابندی کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔

کورٹ کے سہ رکنی پینل نے دسمبر کے اواخر میں اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ صدرٹرمپ اس بارے میں قانونی جواز فراہم کر نے میں نا کام ہو گئے ہیں کہ ملک میں ان ملکوں کے افراد کاداخلہ امریکی مفادات کے لئے نقصاندہ ہے۔

صدارتی حکم نامہ میں آٹھ ملکوں سے امریکہ آنے والوں پر پابندی عائد کی تھی جن میں سے چھ مسلم اکثریتی ممالک تھے۔امید ہے کہ سپریم کو رٹ اپریل میں صدارتی حکم نامہ پر دلائل کی سماعت کرے گی۔

صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے سفری پابندی عائد کی تھی کہ اس ملک کو درپیش اہم سکیوریٹی خدشات کا ازالہ ہوگا۔