ہندوستانی ایرلائنس کی تل ابیب میں پہلی لینڈنگ، اسلامی مملکت اور یہودی پڑوسی کے درمیان تعلقات میں جنبش کا اشارہ
تل ابیب ۔ 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کیلئے سعودی فضائی حدود سے گذرتے ہوئے ایرانڈیا کی پہلی پرواز آج تل ابیب پہنچ کر ایک نئی تاریخ بنائی ہے۔ سفر کے وقت میں بھی قابل لحاظ کمی ہوئی جب سعودی عرب نے کسی تجارتی پرواز کو اسرائیل کے سفر کیلئے اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی پہلی مرتبہ اجازت دی ہے جس سے اس عرب و اسلامی مملکت اور یہودی مملکت کے درمیان تعلقات میں ایک نئی جنبش کا اشارہ ملتا ہے۔ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات اور عوام سے عوام کے رابطوں میں ایک نئی شروعات کا پیغام دیتے ہوئے سرکاری ایرلائنس ادارہ ایرانڈیا نے نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان ہفتہ میں تین مرتبہ راست پروازوں کا آغاز کیا ہے۔ سعودی عرب نے ایرانڈیا کو اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جس کے نتیجہ میں راستہ مختصر ہوگیا اور پہلے کے مقابلے پرواز کے وقت میں 2 گھنٹے 10 منٹ کی کمی کے ساتھ 7:25 بجے اس طیارہ نے مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجکر 15 منٹ پر تل ابیب ایرپورٹ پر لینڈنگ کی۔ ایرانڈیا کے اس طیارہ اے آئی 139 کی تل ابیب میں بنگورین ایرپورٹ پر لینڈنگ نے ہند ۔ اسرائیل تعلقات میں ایک نئی تاریخ بنائی ہے۔ سعودی فضائی حدود سے گذرنے اسرائیلی طیاروں پر کئی دہائیوں سے عائد پابندی بھی ختم ہوگئی۔ اسرائیلی وزیر سیاحت یاریولیوی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’یہ واقعہ تاریخی لمحہ ہے۔ ہم اب ایک نئے باب میں پہنچ گئے ہیں۔ مجھے یقین ہیکہ اسرائیل آنے والے ہندوستانی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھیں گے اور اسرائیل میں بھی کہیں زیادہ تعداد میں ہندوستان آئیں گے‘‘۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ (براہ سعودی عرب) نئے فضائی راستہ کو اسرائیل انتہائی اہم تصور کرتا ہے۔ وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے جولائی کے دوران اسرائیل اور جنوری کے دوران ہندوستان میں اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقاتوں کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ اسرائیلی وزارت نے کہاکہ اس فضائی راستہ کے سبب کرایوں میں کمی ہوئی ہے۔ ہندوستان سے اسرائیل میں سیاحت اور سرمایہ کاری کو تقویت ملے گی۔ سعودی عرب کی جانب سے ایرانڈیا کو اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیئے جانے کے سبب اس ایرلائنس ادارہ کو اپنا راستہ مختصر کرنے کا موقع ملا ہے۔ اکثر عرب و اسلامی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اس یہودی مملکت کے طیاروں کو اپنے فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت نہیں دیتے۔