معاہدے کوراز میں رکھا گیا۔ تمام نکات کو خفیہ رکھنے کی ہدایت۔ امریکی وزیر توانائی راک پیری نے تمام چھ خفیہ معاہدوں پر دستخط کردی ہے۔معاہدے کے مطابق امریکہ او رسعودی عرب مشترکہ طور پر کم سے کم دو جوہری پلانٹ کی تعمیر کرے گا
واشنگٹن- ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کو جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے لیے امریکی کمپنیز کو اختیار دے دیا ہے، معاہدے کے نکات خفیہ رکھے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر توانائی رک پیری نے چھ خفیہ اجازت ناموں پر دستخط کردیئے ہیں جس کے تحت ہونے والی ڈیل میں امریکا سعودی عرب میں کم ازکم دو جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کرے گا۔
سعودی عرب کے ساتھ اس جوہری معاہدے کے لیے امریکا کے ساتھ ساتھ روس اور جنوبی کوریا بھی ڈیل آفر کرنے والوں کی ریس میں شامل ہیں۔ امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک سعودی عرب کی جانب سے ڈیل جیتنے والے ملک کا اعلان کردیا جائے گا۔
رک پیری کی جانب سے دی جانے والے اجاز ت نامے میں کہا گیا ہے کہ امریکی کمپنیاں صرف کسی بھی جوہری معاہدے کے لیے لازمی ابتدائی کام کرسکتی ہیں لیکن نیوکلیئر پلانٹ میں استعمال ہونے والا کوئی بھی پرزہ سعودی عرب منتقل نہیں کیا جائے گا۔
امریکی محکمہ برائے قومی نیوکلیئر سیکیورٹی کے مطابق کمپنیز نے ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ اس منظوری کے مندرجات کو مخفی رکھا جائے۔
دوسری جانب امریکا کے کئی سیاست دانوں نے اس ڈٰیل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے سے بالاخر مشرقِ وسطیٰ میں نیوکلئیر اسلحے کی دوڑ شروع ہوجائیگی۔
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ اگر ان کا روایتی حریف ملک ایران جوہری ہتھیار تیار کرتا تو وہ بھی کرلیتے۔
یاد رہے کہ سعودری عرب کے استنبول میں واقع سفارت خانے میں سعودی نڑاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکی کانگریس کی جانب سے سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ دیکھنے میں آیاتھا۔
دوسری جانب اسی حوالے سے مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سعودی عرب کو ٹیکنالوجی کی فراہمی کہیں ایٹمی پھیلاو کا سبب نہ بن جائے۔
یاد رہے کہ جرمنی نے جمال خاشقجی واقعے کے بعد سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی