تل ابیب : سعودی عرب نے نئی ویزا پالیسی کے تحت فلسطینیوں پر حج و عمرہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی ہے ۔ اسرائلی اخبار ہارٹز میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنی حج و عمرہ ویزا پالیسی تبدیلی کردی ۔ جس کے تحت کسی بھی فلسطینی مسلمان کو اردن اور لبنان کے ویزہ پرداخلے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
واضح رہے کہ ۱۹۷۸ء میں اردن کے بادشاہ حسین نے خصوصی طور پر اسرائیلی زیر قبضہ علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینی مسلمانوں کو حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئے عارضی ویزاجاری کرنے کا فیصلہ کیاتھا ۔اس فیصلے سے تمام فلسطینی مذہبی فریضہ کی ادائیگی کیلئے پہلے اردن پہنچے اور عارضی ویزہ لے کر سعودی عرب داخل ہوتے تھے ۔
سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی سے تقریبا ۳۰؍ لاکھ فلسطینی متاثر ہوں گے ۔ سعودی عرب کی جانب سے مذکورہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی نئی سوچ کی تعریف کی ۔۳۰؍ اپریل کو سعودی ولیعہد نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان رسمی طور پر کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان پس پردہ تعلقات میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب او راسرائیل کے درمیان براہ راست کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک ایران کو مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں ۔