استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں ان کا اکٹوبر2018کے قتل کیاگیاتھا۔
منگل کے روز واشنگٹن پوسٹ نے خبر شائع کی کہ سعودی عربیہ نے مقتول صحافی جمال خشوگی کے بچوں کومملکت میں لاکھوں ڈالر کے مکانات اور ماہانہ پانچ فیگر کی ادائیگی کررہی ہے۔
استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں ان کا اکٹوبر2018کے قتل کیاگیاتھا۔یہ تبدیلی اگر سچ ہے تو ایسے وقت میں یہ کام ہورہا ہے کہ مذکورہ قتل کے الزام میں گرفتار گیارہ لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کا سلسلہ جاری ہے۔
مذکورہ پیسے روزنامہ کے مطابق خشوگی کی فیملی کو قتل کے متعلق بات کے دوران سعودی حکومت پر تنقید سے روکنے کے لئے’’ قتل کے عوض‘‘ ادا کیاجانے والا پیسہ ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے کہاکہ خشوگی کے دوبیٹے او ربیٹیاں نہ اس بات سے انکار کے لئے تبصرے کو دستیاب نہیں تھیں۔
تاہم ایک نامعلوم سعودی عہدیدار نے کہاکہ مذکورا دائی مملکت کی جانب سے پرتشدد جرائم کاشکار متاثرین کی امداد کا حصہ ہے۔ مذکورہ عہدیدار نے خشوگی کو فیملی کو خاموش بیٹھانے کے لئے رقم کی ادائی پر کسی قسم کی بات کرنے سے انکار کردیا۔
مذکورہ عہدیدار کے بیان کو رونامہ نے کچھ اس طرح شائع کیاہے کہ ’’ اس طرح کی مدد ہماری تہذیب او رثقافت کا حصہ ہے۔
اس کو کسی او رچیز سے جوڑنے کاکام نہ کریں‘‘۔
فبروری میں مذکورہ نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ یہ وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے قریبی رفقا ء سے 2017میں کہاتھا کہ اگر جلاوطن صحافی مملکت واپس نہیں لایاجاسکتا ہے اور سعودی حکومت پر تنقیدیں بند نہیں کرتا ہے تو اس پر ’’ ایک گولی ‘‘ کا استعمال کریں۔
سعودی عرب نے بارہا اس قتل میں سلمان کے ملوث ہونے سے انکار کیاہے اور ڈسمبر2018میں امریکی سینٹ کی قرارداد پر شدید برہمی کا اظہار کیاتھا جس میں سلمان کو صحافی کے قتل کے لئے احکامات جاری کرنے کا مورد الزام ٹہرایاگیاتھا۔