دہشت گردی کی تائید کرنے والوں کا حقیقی چہرہ بے نقاب ، سعودی وزارت خارجہ ،خدائی انتقام کاانتباہ:تہران
تہران/ ریاض ۔3جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب میں شیعہ عالم دین نمر النمر اور46 دیگر کو پھانسی پر ایران کے ساتھ روابط انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں ۔ ایران کے اعلیٰ سطحی قائد نے آج سعودی عرب کو ’’ خدائی انتقام‘‘ کا انتباہ دیا کیونکہ اس نے مخالف شیعہ عالم دین کو سزائے موت دے دی ہے ‘ جبکہ سعودی عرب نے الزام عائد کیا کہ ایران دہشت گردی کی تائید کررہا ہے ۔ دونوں ممالک میں زبانی تکرار میں شدت پیدا ہوگئی ‘ جب کہ احتجاجی مظاہرین تہران میں سعودی سفارت خانہ میں زبردستی گھس ہوگئے ۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہا کہ شیعہ عالم دین کو دہشت گردی کے الزامات کی بناء سزاء دینے پر ایران کی نکتہ چینی سے اس کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے ۔ سعودی پریس ایجنسی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا کہ ایران دہشت گرد سرگرمیوں کا دفاع کرتا آرہا ہے اور تہران پر مسلکی تشدد کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کیا تھا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران کے ردعمل سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اس سارے علاقہ میں جرائم میں شریک ہے ۔ سعودی عرب نے شیخ نمرالنمر کو دیگر 46 افراد کے ساتھ سزائے موت دینے کا کل اعلان کیا تھا ۔ باقی 46 افراد میں دیگر تین شیعہ نسل کے ہیں اور متعدد القاعدہ کے عسکریت پسند ہیں ۔ النمر سعودی عرب کی شیعہ اقلیت کے ملک میں احتجاج کی کلیدی شخصیت تھے ‘ انہیں 2012ء میں گرفتار کیا گیا تھا ‘ انہیں سزائے موت دینے پر اس علاقہ کے تمام شیعہ عوام نے اظہار مذمت کیا ہے ۔ ایران کے اعلیٰ ترین قائد آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج اپنے بیان میںجو ایک ویب سائٹ پر شائع کیا گیا سزائے موت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ النمر نے نہ تو عوام کو دعوت دی تھی کہ وہ ہتھیار اٹھالیں اور نہ کوئی خفیہ سازشیں کی تھیں ۔
انہوں نے واحد کام یہی کیا تھا کہ برسرعام تنقید کی تھی ۔ سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے کہا کہ سزائے موت کی مذمت کر کے ایران نے اپنا حقیقی چہرہ بے نقاب کردیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تائید کرتا ہے ۔ سرکاری خبررساں ادارہ ’ اسپا ‘ نے ایران پر الزام عائدکیا کہ وہ ’ اندھی فرقہ پرستی ‘ پر عمل کررہا ہے اور کہاکہ دہشت گرد کاررائیوں کی ایران کی جانب سے تائید ظاہر کرتی ہے کہ ایرانی پورے علاقہ میں جرائم میں شریک ہیں ۔ النمر کو دہشت گردی کے الزامات میں سزا سنائی گئی ‘ حالانکہ انہوں نے کبھی بھی تشدد کی وکالت کرنے کے الزام کی تردید کردی تھی ۔ سنی سعودی عرب اور شیعہ ایران کٹر حریف ہیں اور شام و یمن میں جنگوں کے دوران مخالفین کی تائید کرتے رہے ہیں ۔ ایران نے سعودی عرب پر جزوی طور پر دہشت گردی کی تائید کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ کیونکہ وہ شامی باغی گروپس کا حامی ہے ۔ جب کہ سعودی عرب نشاندہی کرتا ہے کہ ایران میںلبان کی حزب اللہ اور اس علاقہ کے دیگر شیعہ عسکریت پسند گروپس کی تائید کرتا ہے ۔ وزارت خارجہ ایران نے سعودی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا جب کہ سعودی وزارت خارجہ نے بعد میںایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب میںایران کے سفیر کو طلب کر کے ایران کے سزائے موت پر تنقیدی ردعمل پر احتجاج کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہ داخلی اُمور میں کھلی مداخلت ہے ۔ شیعہ عالم دین کو سزائے موت سے بغداد میں سعودی سفارت خانہ کیلئے بھی جو 25سال کے وقفہ سے دوبارہ کھولا گیا ہے خطرہ ہوسکتا ہے ۔ عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی سے عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ سعودی سفارت خانہ بند کردیا جائے ۔