سزائے موت پر عمل آواری کے 21سال بعد ملزم بے قصور قراردیاگیا

بیجنگ: چین کی سپریم کورٹ نے آج عصمت ریزی اورقتل کے ایسے مجرم کو بے قصور قراردیا جسے اس کے جرم کی پاداش میں21برس قبل ہی سزائے موت دی جاچکی ہے۔1995میں اس وقت نائی شوبین کو فائیرنگ اسکوڈ کا سامنا کرنا پڑاتھا اس وقت اس کی عمر صرف20سال تھی۔

تاہم سپریم کورٹ اورپیپلز کورٹ کے تحت کام کرنے والی ایک سیکنڈ سرکٹ کو رٹ نے سزائے موت کو کالعدم قراردیا۔ژنہوا خبررساں ایجنسی کے مطابق عدالت نے 20سال پرانے مقدمہ کی دوبارہ سماعت کی جس میں نائی شوبین کو قصور وار قراردیتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

سماعت کا دوبارہ آغاز اس لئے ہوا کیونکہ عدالت کو شبہ تھا کہ 20سال قبل عدالت میں پیش کئے گئے ثبوت اور شواہد ناکافی تھے۔2005میں ایک دیگر شخص نے عصمت ریزی او رقتل کے ارتکاب کا اقبال جرم کیاتھا۔

بہر حال انصااف کا تقاضہ تو پورا ہوگیا لیکن انسانیت کا تقاضہ پورا نہیں ہوا کیونکہ عدالت کی اس ’’مہربانی‘‘ سے کوئی مرا ہوا شخص دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا۔