نئی دہلی : سینئر علیگ شخصیات کے ذریعے امپاور انڈیا ٹرسٹ کے نام سے رجسٹر کروائی گئی تنظیم کے عہدیداران کی پہلی میٹنگ معروف قانون داں اور عالمی اردو ٹرسٹ کے چیر مین اے ۔ رحمان کی قیام گاہ پر عمل میں لائی گئی ۔
اس میٹنگ میں کئی قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں جن میں اہم ترین یہ ہے کہ ٹرسٹ ہر قسم کے ذاتی تعصبات ، آپسی اختلافات او رہر طرح کی سیاست سے بالاتر رہیتے ہوئے سر سید کی نظریات کو بروئے کار لاکر اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کام کرے گا ۔ٹرسٹ کے بانی چیر مین ریٹائرڈ آئی ۔ اے ۔ ایس افسر محمد خالد خان نے واضح کیا کہ ٹرسٹ بنیادی طور پر مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال کی بہتری کے لئے قائم کیا گیا ہے ۔لیکن اس کا عمل او
رکردار سیکولر رہے گا ۔انھو ں نے ٹرسٹ کے کئی دیگر عہدیداروں کے ساتھ کئے گئے چار ریاستوں کے دورہ کے بعد مرتب کی گئی رپورٹ شرکائے میٹنگ کے سامنے پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ درجنوں ایسے مسلم تعلیمی ادارے موجود ہیں جو خلوص نیت سے قائم کئے گئے تھے لیکن مالی بحران اور سیاسی فتنہ انگیزیوں کا شکار ہوکر یا تو بند ہیں یا بند ہونے کے در پر ہیں۔ایسے اداروں کو مطلوبہ مدد بہم پہنچائی جائے تو انہیں کامیابی کے ساتھ چلاکر بہت اچھے نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔اے ۔ رحمان جو ٹرسٹ کے قانونی مشیر ہیں نے کہا کہ ٹرسٹ کو عیسائی مشنری تعلیمی تحریک کے فلاح عام کے ٹرسٹوں کے طرز پر چلایا جائے تو ٹرسٹ کبھی کسی بحران کا شکار نہیں ہوسکتا ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ مالی وسائل کے لئے ٹرسٹ سر سید کے ہی اصول ’’ جس سے ملے ، جہاں سے ملے ، جس قدر ملے ،‘‘ پر عمل کیا کرے گا ۔