نعش کی حوالگی میں مزید تاخیر ‘بونی کپور و ہوٹل عملہ سے دوبئی پبلک پراسکیوٹر کی پوچھ تاچھ
دوبئی 26 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) بالی ووڈ اداکارہ سری دیوی کی نعش کو ہندوستان لانے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ دوبئی پولیس نے ہندوستانی سفارتخانہ کو مطلع کیا ہیکہ اسے نعش حولاے کرنے سے پہلے ’’ کلئیرنس ‘‘ کا انتظار ہے ۔ دوبئی حکومت کی اطلاعات کے مطابق سری دیوی کی موت بیہوشی کی حالت میں اپنی ہوٹل کے باتھ ٹب میں ڈوبنے سے ہوئی ہے ۔ متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفیر نودیپ سوری نے واضخ کیا کہ سفارتخانہ اور قونصل خانہ حکام کے ساتھ اشتراک کر رہے ہیں تاکہ سری دیوی کی نعش کو جلد ہندوستان بھیجا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے مطلع کیا ہے کہ دوبئی پولیس صرف اسی وقت نعش حوالے کرسکتی ہے جب اسے ایک اور منظوری حاصل ہوجائے ۔ تاہم سوری نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ منظوری کس قسم کی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقامی حکومت کا طریقہ کار ہے اور ہم اس تعلق سے کچھ نہیں جانتے ۔ اس سوال پر کہ سری دیوی کی نعش کو کب ہندوستان روانہ کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا مشکل ہوگا کیونکہ متحدہ عرب امارات کے حکام اپنے طریقہ کار کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ دوبئی حکومت کے میڈیا آفس نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ پوسٹ مارٹم کا جائزہ لینے کے بعدیہ واضح ہوا ہے کہ ہندوستانی اداکارہ کی موت ہوش گنوا بیٹھنے کے بعد باتھ ٹب میں ڈوبنے سے ہوئی ہے ۔ ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے یہ مقدمہ اب دوبئی پبلک پراسکیوشن کو منتقل کردیا ہے جو قواعد کے مطابق کارروائی کریگا ۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ سری دیوی بیہوش کیوں ہوگئی تھیں۔ باتھ ٹب میں ڈوبنے سے موت کی رپورٹ کے بعد ان کی موت کے تعلق سے پراسرار صورتحال برقرار ہے ۔ گلف نیوز کی ایک رپورٹ میں فارنسک رپورٹ کی تصویر شائع کی گئی ہے جس میں یہ ادعا بھی کیا گیا ہے کہ سری دیوی کے خون میں الکحل کے اثرات بھی پائے گئے اور اسی وجہ سے وہ توازن کھو کر باتھ ٹب میں گریں اور ڈوب گئیں۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ دوبئی پبلک پراسکیوٹر نے بونی کپور اور ہوٹل کے عملہ کو بھی طلب کیا ہے تاکہ اداکارہ کے ڈوبنے کے حالات سے واقفیت حاصل کی جاسکے ۔ معلوم ہوا ہے کہ تحقیقات کنندگان سری دیوی کے فون کال ریکارڈز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سری دیوی کی نعش کو منگل کی دوپہر ( دوبئی کے وقت کے مطابق ) کے بعد ہی حوالے کیا جاسکتا ہے تاہم اس کی ابھی تک توثیق نہیں ہوسکی ہے ۔