سری نگر 4اگست (سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں واقع کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ ‘تاریخی و مرکزی جامع مسجد’ میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر عائد پابندی آج سات ہفتوں کے بعد ہٹالی گئی جس کے بعد اس623 برس قدیم تاریخی مسجد میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نماز جمعہ اجتماعی طور پر ادا کی۔تاہم گذشتہ قریب 50 دنوں سے اپنی رہائش گاہ پر نظربند حریت کانفرنس (ع) چیئرمین اور متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے امیر میرواعظ مولوی عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد انہوں نے ٹیلی فون کے ذریعے نمازیوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ میرواعظ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سات ہفتوں کے بعد نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ لوگوں کی حوصلہ شکنی کے لئے جامع مسجد کو جانے والے راستوں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ میں نے بذریعہ فون لوگوں سے خطاب کیا۔جامع مسجد میں 23 جون کو جمعتہ الوداع کے موقع پر سخت ترین بندشوں کے ذریعے نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی اور بعدازاں یہ سلسلہ مسلسل چھ جمعوں تک جاری رکھا گیا۔ وادی کی مختلف تجارتی انجمنوں کے اراکین نے جمعرات کو نوہٹہ میں جامع مسجد کے احاطے میں احتجاجی دھرنا دیکر مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی، میرواعظ کی مسلسل نظر بندی اور پائین شہر کو بار بار کرفیو کی زد میں رکھ کرپوری آبادی کو یرغمال بناکر اس پورے علاقے کو اقتصادی طور مفلوک الحال بنانے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔