غیرمعلنہ کرفیو نافذ ،میر واعظ چشمہ شاہی اور یٰسین ملک سنٹرل جیل سرینگر میں نظربند، تعلیمی ادارے ہنوز بند
سرینگر ، 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر کے کچھ حصوں سے پیر کو 51 روز بعد کرفیو ہٹائے جانے کے چند ہی گھنٹوں بعد شدید پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے بعد بیشتر علاقوں میں غیرمعلنہ کرفیو نافذ کردیا گیا ۔اگرچہ سرکاری ذرائع کے مطابق پائین شہر کے نوہٹہ اور ایم آر گنج کو چھوڑ کو دوسرے علاقوں سے کرفیو ہٹانے کے بعد صرف دفعہ 144 قانون تعزیرات ہند کے تحت پابندیاں جاری رکھی گئی ہیں، تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق خانیار، رعناواری اور پائین شہر کے دوسرے علاقوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھنے کے بعد کسی بھی شہری کو اپنے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اگرچہ کرفیو ہٹائے جانے کا سرکاری طور پر اعلان کیاگیا ہے ، لیکن بیشتر علاقوں میں جھڑپیں ہونے کے بعد غیرمعلنہ کرفیو نافذ کردیا گیا اور ایسے علاقوں میں لوگوں اور گاڑیوں کی نقل وحرکت پر ایک بار پھر سخت ترین پابندی عائد کی گئی ہے ۔ خانیار کے ساکن لطیف احمد نے فون پر بتایا کہ اگرچہ پیر کی صبح کرفیو ہٹالیا گیا، لیکن علاقہ میں احتجاجی مظاہرین اور فوج کے درمیان جھڑپوں کے بعد علاقہ بھر میں غیرمعلنہ کرفیو نافذ کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں کسی بھی شہری کو اپنے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ موصولہ اطلاعات کے پائین شہر کے رعناواری، کھنہ کدل، نوپورہ اور متعدد دیگر علاقوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے سیول لائنز اور بالائی شہر کے مختلف علاقوں سے بھی پرتشدد جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ دوسری جانب جنوبی ضلع پلوامہ کے پلوامہ اور پانپور قصبہ جات کے رہائشیوں کو آج بھی کوئی راحت نصیب نہیں ہوئی جہاں کرفیو کا نفاذ بدستور جاری رکھا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر علاقوں سے کرفیو ہٹالیا گیا ہے ، تاہم نوہٹہ اور ایم آر گنج پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو کا نفاذ جاری رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی ضلع پلوامہ کے پلوامہ اور پانپور قصبوں میں بھی کرفیو کا نفاذ جاری رکھا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ وادی میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے وادی کے تمام علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی جاری رکھی گئی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق کشمیر کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جب کسی علاقے میں کرفیو کا نفاذ 50 سے زائد دنوں تک جاری رہا۔ اگرچہ 9 جولائی کو وادی کے دوسرے حصوں کی طرح سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا، تاہم علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے ہڑتال میں دی ہوئی شبانہ نرمی کو ناکام بنانے کے لئے 17 اور 18 جولائی کی درمیانی رات کو دن کے ساتھ ساتھ شبانہ کرفیو بھی نافذ کردیا گیا تھا۔دریں اثنا وادی میں ہڑتال کے باعث پیر کو مسلسل 52 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے ۔ وادی کے اطراف واکناف میں دکانیں اور تجارتی مراکز گذشتہ51دنوں سے مسلسل بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی بھی معطل ہے ۔ وادی کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے جہاں گذشتہ ماہ کی یکم تاریخ سے بدستور بند پڑے ہیں، وہیں سرکاری دفاتر میں معمول کا کام کاج 9 جولائی سے بدستور ٹھپ پڑا ہے ۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی ‘آزادی حامی’ احتجاجی لہر کے دوران تاحال 70 عام شہری ہلاک جبکہ8 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں سے قریب 1200 ایسے ہیں جو آنکھوں میں چھرے لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں۔ اِن میں سے قریب 200 ایسے ہیں جو اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوسکتے ہیں۔ زخمی شہریوں میں سے قریب 500 ایسے ہیں جو گولی لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں، اور اِن میں سے بیشتر زخمی ہمیشہ کے لئے معذور ہوسکتے ہیں۔ احتجاجی لہر کے دوران دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ قریب 4 ہزار سی آر پی ایف و پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔ علیحدگی پسند قیادت نے وادی میں جاری ہڑتال میں یکم ستمبر تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ۔ تاہم کسی بھی احتجاجی مظاہرے یا احتجاجی ریلی کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے مسٹر گیلانی کو اپنی رہائش گاہ پر، میرواعظ کو چشمہ شاہی ہٹ نما جیل اور یاسین ملک کو سنٹرل جیل سری نگر میں نظربند رکھا گیا ہے ۔پائین شہر کے نوہٹہ میں گذشتہ 51 روز سے بند کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ ‘تاریخی جامع مسجد’کے باہر تعینات ایک ملازم فوج نے اگرچہ علاقہ میں کرفیو کا نفاذ جاری ہے ، تاہم ہم بیماروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت دے رہے ہیں’۔ جامع مارکیٹ کے اندر تعینات فوج کے ایک گروپ نے بتایا ‘ہمیں پولیس تھانہ نوہٹہ کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایات ملی ہیں’۔پولیس تھانہ ایم آر گنج کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو کا نفاذ سختی کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے ۔ فوج نے خانیار سے بوہری کدل جانے والے روڑ کو مکمل طور پر بند رکھا ہے اور اِن علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے پلوامہ اور پانپور قصبہ جات میں بھی کرفیو کا نفاذ سختی کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے ۔ اِن دونوں قصبوں میں پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں فوج اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو تعینات رکھا گیا ہے ۔پائین شہر کے مختلف علاقوں سے کرفیو ہٹنے کا خاصا اثر سیول لائنز اور بالائی شہر پر بھی پڑاجہاں گذشتہ 51 دنوں کے مقابلے میں آج اچھی خاصی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ تاہم تجارتی سرگرمیاں اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آوجاہی آج بدستور 52 ویں روز بھی معطل رہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سری نگر میں قائم سرکاری دفاتر اور بینکوں میں آج گذشتہ 51 روز میں پہلی بار ملازمین کی اچھی حاضری درج کی گئی۔ تاہم تعلیمی ادارے بدستور بند پڑے ہیں جن میں سے کم از کم چھ تعلیمی اداروں میں اب بی ایس ایف نے ڈیرا ڈال دیا ہے ۔