ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھی فائرنگ میں ہلاک ، 3 جوان زخمی، ایرپورٹ پر تین گھنٹوں کے تعطل کے بعد معمول کی پروازیں بحال
سرینگر۔ 3 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) سکیورٹی فورسیس نے سخت سکیورٹی زون کے تحت سرینگر ایرپورٹ کے قریب واقع بی ایس ایف کیمپ میں گھسنے جیش محمد کی ایک کوشش کو آج ناکام بنادیا۔ اس کارروائی میں تمام تین عسکریت پسند مارے گئے اور سکیورٹی فورسیس کا ایک اسسٹنٹ انسپکٹر بھی ہلاک ہوگیا۔ ریاستی ڈائریکٹر جنرل پولیس ایس پی وید نے کہا کہ بی ایس ایف کیمپ میں گھسنے والے تین دہشت گردوں کو ناکام بنادیا گیا۔ وہاں دھماکہ خیز مواد رکھنے کے امکانات کا قلع قمع کرنے کیلئے احاطہ کے اندر تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔ کیمپ کے اندر پیدا شدہ صورتحال سے واقفیت رکھنے والے عہدیداروں نے کہا کہ پہلے ہی یہ انٹلیجنس اطلاعات موصول ہوچکی تھیں کہ جیش محمد کے ایک کارندہ نے جس کی شناخت نوراطرامی کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ اس شہر میں ایک خودکشی دستہ لے آیا ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس (کشمیر رینج) منیر خان نے بعدازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے ایک نیٹ ورک کی شناخت کی جاچکی تھی، لیکن انہوں نے اس کی مزید تفصیلات بیان نہیں کیں۔ اس واضح سوال پر کہ آیا اس حملہ میں جیش محمد ملوث ہے، منیر خاں نے جواب دیا کہ اس قسم کے حملے اکثر صرف اسی گروپ کی جانب سے کئے جاتے ہیں۔ سرینگر ایرپورٹ سے متصلہ گوگولینڈ میں بی ایس ایف بٹالین ہیڈکوارٹرز میں تین عسکریت پسندوں کے داخلہ کے وقت مزاحمت کرنے والے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر بی کے یادو ہلاک اور بی ایس ایف کے تین جوان زخمی ہوگئے۔
قدیم فضائی پٹی جس کی نگرانی انڈین ایرفورس کی طرف سے کی جاتی ہے، اس علاقہ میں واقع ہے۔ شہری ہوا بازی کی سرگرمیاں آج صبح تقریباً 3 گھنٹے معطل رہنے کے بعد 10 بجے دن دوبارہ بحال کردی گئی۔ وید نے کہا کہ ’’میں شخصی طور پر ایرپورٹ دیکھ چکا ہوں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ طیاروں میں سواری کے لئے عوام کو کوئی مسئلہ درپیش نہ رہے‘‘۔ پولیس نے اس عسکریت پسند حملے سے متعلق واقعات کی کڑیاں جوڑتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسند فصیل کی ایک شکستہ دیوار سے بی ایس ایف کے 182 ویں بٹالین ہیڈکوارٹرس پہونچے تھے اور چاروں سمت اندھادھند فائرنگ شروع کردی تھی۔ حملہ کی ابتداء میں بی ایس ایف کے تین جوان زخمی ہوئے تھے اور جوابی کارروائی میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہوا تھا جس کے بعد دیگر دو عسکریت پسند مختلف سمتوں کو منتقل ہوگئے۔ انہوں نے دو مختلف عمارتوں میں پناہ لیتے ہوئے فائرنگ کی اور سکیورٹی فورسیس کی جوابی فائرنگ میں یہ دونوں بھی ہلاک ہوگئے۔ ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا سرینگر کے ڈائریکٹر شرد کمار نے کہا کہ ’’معمول کے مطابق پروازیں بحال ہوگئی ہیں اور مسافرین اپنے متعلقہ طیاروں میں سوار ہورہے ہیں‘‘۔ 182 ویں بٹالین کو سرینگر ایرپورٹ کے رن وے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ پاکستان میں موجود و سرگرم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایک شخص نے ٹیلیفون پر کال کرتے ہوئے اپنی شناخت اس ممنوعہ تنظیم کے ترجمان کی حیثیت سے کروائی اور مقامی خبر رساں اداروں سے کہا کہ جیش کے عسکریت پسندوں نے یہ حملہ کیا تھا۔