واشنگٹن۔برٹن ریسرچرس کی ایک ٹیم نے حالیہ دنوں میں اس بات کی تحقیق کی ہے کہ ہر چار میں سے ایک جوان لڑکی ‘ بالخصوص معاشی طور پر پسماندہ کے اندر ذہنی تناؤ کے خطرات میں اضافہ ہورہا ہے۔یونیورسٹی آف لیرپول اور یونیورسٹی کالج لندن کے محقیقن کی جانکاری کے مطابق چوبیس فیصد لڑکیاں اور ہر دس میں ایک لڑکا چودہ سال کی عمر میں ذہنی تناؤ کاشکار ہے۔
نگران کار مصنف ڈاکٹر پاروتی پٹالاے نے کہاکہ حالیہ سالوں میں بچوں کی ذہنی صحت کے متعلق توجہہ کی پالیسی کو روبعمل لانے کاکام کیاگیاہے‘ اس سال کی عمر کے بچوں کے ذہنی مسائل کے متعلق قومی نمائندوں کے پاس موثر انداز کی کمی بھی دیکھی گئی ہے۔مذکورہ ٹیم نے جانکاری حاصل کی ہے کہ ایک ہزار سے زائد بچے کو 2000-01کے درمیان میں پیدا ہوئے ہیں وہ اس قسم کے تناؤ کاشکار ہورہے ہیں۔
والدین نے اطلاع دی ہے کہ ان کے بچوں کی ذہنی صحت تین ‘ پانچ‘ سات ‘ گیارہ اور چودہ سال کی عمر میں متاثر ہورہی ہے۔پھر جب بچوں کی عمر14سال ہوجاتی ہے تو وہ خود سے اپنے ذہنی تناؤ کے اثرات کے متعلق سوالات پوچھتے ہیں۔چودہ سال کی عمر میں جذباتی مسائل کی بنیاد پرانہیں اشارہ ملا ہے کہ 24فیصد لڑکیاں اور نو فیصد لڑکے تناؤ سے متاثر ہیں۔
اس ٹیم نے اس بات کی بھی جانچ کی کہ تناؤ کے اثرات اور گھر کی آمدنی کے متعلق رابطہ ہے۔ذہنی تناؤ کی شکایتیں ٹیم کو لڑکے اور لڑکیوں میںیکساں ملے۔ریسرچ نے اس بات کی بھی تجویز پیش کی ہے کہ عام طور پر تناؤ غریب گھروں کے بچوں میں عام ہے۔مذکورہ ریسرچ نیشنل چلڈرن بیورو جرنل میں شائع ہوئی ہے۔