نئی دہلی۔ سب سے پہلے للت مودی اس کے بعد وجئے مالیا اور پھر نیراؤ مودی و میہول چوکسی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں بالخصوص کانگریس پارٹی مرکز کی بی جے پی حکومت کو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنارہی ہے۔
وزیراعظم کے بیرونی ممالک کے دوروں کے موقع پر سرمایہ داروں کی جمعیت کو ساتھ لے جانے کا بھی بی نے پی اپوزیشن جماعتیں الزام عائد کرتی آرہی ہیں۔ مگر بی جے پی اور خاص طو رپروزیراعظم نریندر مودی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی اس مخالفت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ملک کی ترقی میں سرمایہ داروں کی حصہ داری کا بھی ذکر کیا۔
وزیراعظم نریند رمودی نے ایوان پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے دوران راہول گاندھی کے سوالات کا جواب دینے کے بجائے بی جے پی کی سرمایہ داروں سے قربت پر کانگریس کا حسد کا شکار قراردیا۔
اس کے علاوہ حال ہی میں اترپردیش میں ایک صنعت کاروں کے ایک اجلاس میں سرمایہ داروں اور کانگریس کے درمیان رشتوں کا حوالے سے غیرجمہوری الفاظ کے استعمال سے بھی گریز نہیں کیا۔
وزیراعظم نریندرمودی نے مذکورہ اجلاس میں کہاکہ کانگریس اور سرمایہ داروں کے درمیان رشتوں کی بہت ساری کہانیاں ہیں۔ انہو ں نے اس اجلاس میں موجود امر سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ امر سنگھ جی یہاں پر موجود ہیں جو ان کہانیوں کا بہتر اندازمیں خلاصہ کرسکتے ہیں ۔
وہیں پر وزیراعظم نریندر مودی نے حالیہ دنوں میں صنعت کاروں کے ساتھ کشمیر میں راہول گاندھی کی ملاقات اور تصوئیرکشی کا بھی حوالہ دیا۔
جس کے جواب میں سابق صدر کانگریس شریمتی سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر او رگجرات سے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا جناب احمد پٹیل نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ صنعت کاروں کے ساتھ پارٹی کے فنڈ میں اضافہ کرنے اور پارٹی کے صرف دولوگوں کے مفاد میں کھڑا ہونے غلط بات ہے۔
उद्योगपतियों के साथ खड़ा होना अच्छी बात है लेकिन साथ खड़े होने में केवल 2 लोगों के हितों और पार्टी की आमदनी बढ़ाने के ख्याल को लेकर नहीं बल्कि देश और युवा के भविष्य के बारे में भी सोचना ज़रूरी है। pic.twitter.com/mQuyqZ1nur
— Ahmed Patel (@ahmedpatel) July 29, 2018
احمد پٹیل نے ہندی میں ٹوئٹ کیا جو کچھ اس طرح ہے’’صنعت کاروں کے ساتھ کھڑا ہونا اچھی بات ہے‘ لیکن ساتھ کھڑے ہونے میں صرف دولوگوں کے مفاداور پارٹی کی آمدنی میں اضافہ کے خیال کو لے کر نہیں بلکہ ملک اور نوجوانوں کی ترقی کے متعلق بھی سونچنا ضروری ہے‘‘۔