سخت مخالفت کے درمیان لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پاس ، بل کی حمایت میں 245اور مخالفت میں صرف 11ووٹ 

نئی دہلی : ایک مرتبہ میں تین طلاق کے خلاف مودی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا بل لوک سبھا میں پاس ہوگیا ۔ اپوزیشن اس سلسلہ میں حکومت کی بد نیتی کو اجاگر کرتے ہوئے بل پیش کئے جانے کی زور دار مخالفت کی اور اس بل پر مزید غور خوض کرنے او راسے سلیکٹ کمیٹی کے پاس روانہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔تاہم حکومت نے ان تمام سبھی اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے ایوان میں پیش کردیا ۔

اس بل کی حمایت میں ۲۴۵؍ اور مخالفت میں ۱۱؍ ووٹ آئیں ہیں ۔بل پر بحث کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدا لدین اویسی نے حکومت پر جم کر تنقید کا نشانہ بنایا او راس بل کی مخالفت کی ۔انہوں نے سبری مالا مندر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جب سبری مالا کا بات آتی ہے تو حکومت اسے مذہبی روایت قرار دیتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ مسلمانوں کے سلسلہ میں بھی کیوں نہیں ہے۔ اسد اویسی نے کہا کہ ایک طرف حکومت نے ہم جنس پرستی کو منظوری دی ہے لیکن طلاق کو جرم قرار دیا ہے ۔

مسٹر اویسی نے کہا کہ گاڑی سے ٹکر مارنے کی سزا دوسال ہے لیکن تین طلاق کی سزا تین سال ہے ، یہ کیسا انصاف ہے ؟ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے تین طلاق کا سہارا لے رہی ہے ۔ اے یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدر الدین اجمل نے لوک سبھا میں تین طلاق پر بحث کے دوران کافی قابل اعتراض باتیں کہیں ۔ انہوں نے اس پورے مباحثہ کو مسلکی رنگ دیتے ہوئے سلفی عقیدہ کو براہ راست نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند سلفی گروپ کو دہشت گرد قرار دے چکی ہے او ریہ لوگ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔اس لئے ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں ۔ ان کی بات نہیں مانتے ہیں ۔ہم ان کے عقیدہ کو نہیں مانتے ہیں ۔ مولانا اجمل نے کہا کہ آج جو ہندوستان میں دہشت گردی ہورہی ہے وہ سلفی گروہ کررہا ہے ۔یہ بار بار ثابت ہورہا ہے ۔

مولانا بدر الدین اجمل کے اس بیان بازی پربعض حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں ۔