سترہ سال بعد سپریم کورٹ نے کانپور فسادات کیس میں تمام مسلمانوں کو بری کردیا۔

نئی دہلی۔ سال2001میں پیش ائے کانپور فسادات میں فساد‘ قتل اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے الزامات جن چار مسلمانوں پر عائد کئے گئے تھے سپریم کورٹ نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا۔

استغاثہ معزز عدالت میں الزامات ثابت کرنے اور اس سے متعلق ٹھوس شواہد پیش کرنے میں پوری طرح ناکام رہا ۔سید واصف حیدراور دیگر چار لوگوں کے خلاف اترپردیش( یوپی ) حکومت کی دائر کردہ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس این وی رامنا او رجسٹس موہن ایم شانتانا گودار پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے پولیس تحقیقات کی متعدد کوتاہیوں کی طرف اشارہ کیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے اظہار خیال میں کہاکہ الہ آباد ہائی کورٹ فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا جس میں 29مٹی2009کو واصف حیدرکے ہمراہ حاجی عتیق ‘ ممتاز او رصفات رسول کو رہا کردیاگیا تھا ۔بنچ نے کہاکہ ’’ دونوں فریقین کے وکلا کی بات ہم نے سنی۔

شروعات میں ایسا لگا ہے کہ برات کے خلا ف یہ ایک اپیل ہے‘ عدالت اس وقت ہی مداخلت کرسکتی ہے جہاں قانون او رحقائق وجود میں ائے ہیں‘‘۔

فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کی بنچ نے مزیدکہاکہ ’’ ہائی کورٹ کی جانب سے پہلے سنائے گئے فیصلے سے ہم اتفاق کرتے ہیں‘ کیونکہ اس کیس میں تحقیقات کے دوران بہت ساری کوتاہیوں اور خامیاں سامنے ائی ہیں‘ ایسا حالات میں ہم وہی فیصلہ پر اتفاق کو ترجیح دیتے ہیں‘‘۔