نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے جمعہ کے روزکہاکہ روہنگیائی پناہ گزینوں کے لئے ان کے علاقے میں صحت اور تعلیمی سہولتوں کی فراہمی کے متعلق انجام دئے جانے والے فلاحی کاموں کی سب ڈویثرنل مجسٹریٹ بطور نوڈل افیسر نگرانی کریں گے۔
مذکورہ ہدایت اس وقت دی گئی جب چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم خان ویلکر ‘ ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون اشونی کمار‘ کولین گونزالاویزاور پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ سے کہاتھا کہ روہنگیائی جہاں پر رہتے ہیں وہاں کے حالات نہایت ابتر ہیں او روہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
وہیں ان الزامات کو ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل توشار مہتا اور منیندر سنگھ نے مسترد کرتے ہوئے انہوں نے بنچ کی توجہہ منسٹری اف ہوم اینڈ ہلت کی مشترکہ رپورٹ کی طرف کی ۔داخل رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ روہنگیائیوں کو وہی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جو ہندوستانی شہریوں کو غیر قانونی پناہ گزینوں کے کیمپ سے متصل سلم علاقوں میں دستیاب ہیں اوران کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جارہا ہے۔
مہتا نے کہاکہ ہلت کیر اور تعلیمی سہولتیں غیر قانونی پناہ گزینوں کو اس لئے فراہم نہیں کی جارہی ہیں یہ ان کا حق ہے گر حکومت بنیادی انسانی حقوق کے طور پر انہیں روہنگیائیوں کو دی جارہی ہیں۔ گونزالاویزنے مطالبہ کیا کہ روہنگیائیوں کو راشن کارڈفراہم کیاجائے۔
تاہم عدالت نے اپنے عبوری احکامات میں ایس ڈی ایم اس کو روہنگیائی پناہ گزینوں کی ہلت کیر اور تعلیمی سہولتوں کے متعلق شکایت کی جانچ کرے۔